کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَابُ مَا عَلَى الْإِمَامِ اِس باب میں اِمام کی ذمّہ داریوں کو بیان کیا گیا ہے۔اِمام کے اوصاف اور ذمّہ داریاں : اِمام کی بہت سی ذمّہ داریاں ہیں ، جن کو پورا کرنے سے معاشرے کی بہت حد تک اِصلاح ہوسکتی ہے ، اور اُن ذمّہ داریوں میں غفلت برتنے سے معاشرے کا اجتماعی طور پر بہت بڑا نقصان ہوتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ نبی کریمﷺنےائمہ کیلئے بطور خاص ہدایت اور درستگی کی دعاء فرمائی ہے ، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ آپﷺنے ا ئمہ اور مؤذّنین کیلئے یہ دعاء فرمائی : اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ۔اے اللہ! اِماموں کو درستگی کی ہدایت فرمااور اذان دینے والوں کی مغفرت فرما۔(ابوداؤد:517) مسلمانوں کو بھی چاہیئے کہ وہ ائمہ مساجد کی صلاح و درستگی کیلئے دعاء گو رہیں ، اور اُن کے حق میں رشد و ہدایت اور استقامت کی دعاء کرتے رہیں ، کیونکہ ائمہ کی درستگی میں معاشرے کی درستگی ہے۔ یہاں اُن تمام ذمّہ داریوں کا تو اِحاطہ نہیں کیا جاسکتا ، البتہ چند اہم کام ذکر کیے جارہے ہیں :(1)اِمام کو نیک و صالح ہونا چاہیئے :حدیث میں ہے :جو کسی قوم کی اِمامت کرے اُسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیئے۔منْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيَتَّقِ اللَّهَ۔(طبرانی اوسط:7755)دین کا زیادہ علم رکھنے والااِمام بننے کے زیادہ لائق ہے بشرطیکہ وہ ”فواحشِ ظاہرہ“ یعنی کھلی بے حیائی اور گناہوں سے بچتا ہو، کیونکہ اس صورت میں لوگ اُس کے عالم ہونے کے باوجود بھی اُس کی قتداء کو پسند نہیں کریں گے۔(شامیہ:1/557)