کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عَدْلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي المَسَاجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ، اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ۔(بخاری: 1423) حضرت سلمان فارسی نے حضرت ابودرداءکو خط لکھ کر یہ نصیحت فرمائی: بے شک اللہ تعالیٰ کے عرش میں ایک وہ شخص بھی ہوگا جس کادل مسجد کی محبت کی وجہ سے مسجد میں اٹکا ہوا ہو ۔إِنَّ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ رَجُلًا قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ مِنْ حُبِّهَا۔(ابن ابی شیبہ :34614)مسجدوں کو آباد کرنے والوں کی برکت سے عذابِ الٰہی ٹل جاتا ہے: حدیثِ قدسی ہے : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :میں زمین والوں پر عذاب نازل کرنے کا اِرادہ کرتا ہو ں لیکن جب اپنے گھروں (مساجد)کے آباد کرنے والوں ،میری خاطر محبت کرنے والوں اور سحر کے وقت میں اِستغفار کرنے والوں کو دیکھتا ہوں تو اُن سے عذاب کو پھیر لیتا ہوں ۔إِنِّي لَأَهُمُّ بِأَهْلِ الْأَرْضِ عَذَابًا فَإِذَا نَظَرْتُ إِلَى عُمَّارِ بُيُوتِي والْمُتَحَابِّينَ فِيَّ والْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ صَرَفْتُ عَنْهُمْ۔(شعب الایمان :2685) نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: جب کوئی آفت و مصیبت آسمان سے نازل ہوتی ہے تو وہ مسجدوں کے آباد کرنے والوں سے پھیر لی(دور کردی)جاتی ہے۔إِذَا عَاهَةٌ مِنَ السَّمَاءِ أُنْزِلَتْ صُرِفَتْ عَنْ عُمَّارِ الْمَسَاجِدِ۔(شعب الایمان :2686)مسجد میں پڑ کر رہنے والوں کے ہمنشین فرشتے ہوتے ہیں : حضرت سعید بن المسیّبفرماتے ہیں :بے شک مسجد کے لئے کچھ لوگ میخوں کی طرح ہوتے ہیں