کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فجر کی سنّت پڑھنی چاہیئے ،دوسری سنتیں ترک کی جاسکتی ہیں ۔ فجر اور مغرب کی سنّت پڑھنی چاہیئے دوسری سنتیں ترک کی جاسکتی ہیں ۔ راجح یہ ہے کہ اگر امن و قرار اور نزول کی حالت ہو تو پڑھ لینا چاہیئے ، اور اگر سفر چل رہا ہو تو سنتیں بلاکراہت چھوڑی جاسکتی ہیں، البتہ چونکہ فجر کی سنتوں کی تاکید زیادہ ہے ، لہٰذا اُس کے ترک سے گریز کرنا چاہیئے ۔ (شامیہ :2/131)نفل نماز دو دو کرکے پڑھنا افضل ہے یا چار چار: حضرات صاحبین :دن میں چار چار اور رات میں دو دو رکعت کرکے پڑھنا بہتر ہے ۔ امام ابو حنیفہ :چار چار رکعت کرکے پڑھنا افضل ہے ۔ ائمہ ثلاثہ :دو دو رکعت کرکے پڑھنا افضل ہے۔(البنایۃ :2/515)(مرقاۃ :2/666)نوافل کی ممنوع صورتیں : مندرجہ ذیل صورتوں میں نوافل پڑھنے کی احادیث میں ممانعت آئی ہے ، لہذا ان میں نفل پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ۔ اور اگر کوئی شروع کردے تو توڑ کر بعد میں اُس کی قضاء کرنا واجب ہے ۔ صورتیں یہ ہیں : (1)طلوع ِ آفتاب کے وقت ۔ (2)زوالِ آفتاب کے وقت ۔ (3)غروبِ آفتاب کے وقت ۔(4)صبح صادق کے بعد طلوعِ آفتاب تک ۔ (5)عصر کے بعد مغرب تک ۔ (6)امام کے خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھ جانے کے بعد ۔ (7)اقامت شروع ہوجانے کے بعد ۔(8)عید کی نماز سے پہلے مطلقاً۔یعنی گھر اور مسجد کا ایک حکم ہے ۔ (9)عید کی نماز کے بعد عید گاہ میں ۔پس گھر آکر پڑھ سکتے ہیں ۔(10)ظہر اور عصر