کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پیش آمدہ حوادث میں اُس کی طرف رجوع کرتے ہوں۔ بَلْدَةٌ كَبِيرَةٌ فِيهَا سِكَكٌ وَأَسْوَاقٌ وَلَهَا رَسَاتِيقُ وَفِيهَا وَالٍ يَقْدِرُ عَلَى إنْصَافِ الْمَظْلُومِ مِنْ الظَّالِمِ بِحِشْمَتِهِ وَعِلْمِهِ أَوْ عِلْمِ غَيْرِهِ يَرْجِعُ النَّاسُ إلَيْهِ فِيمَا يَقَعُ مِنْ الْحَوَادِثِ۔(شامیہ :2/137)شہر سے باہر کن لوگوں پر جمعہ لازم ہے : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ شہر والوں پر جمعہ لازم ہے ، البتہ شہرسے باہر کن لوگوں پر جمعہ لازم ہے ، اِس میں اختلاف ہے : امام ابو حنیفہ : فناءِ مصر ۔ یعنی شہر کی ضروریات جہاں تک پوری ہوتی ہیں ۔ امام شافعی وابویوسف:اَلْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ ۔ یعنی جو جمعہ اداء کرنے کے بعد رات سے پہلے پہلے اپنے گھر واپس پہنچ سکے اُس پر جمعہ میں حاضر ہونا لازم ہے۔ مالکیہ و حنابلہ : جس کو اذانِ جمعہ سنائی دیتی ہو اُس پر جمعہ میں حاضر ہونا لازم ہے۔ امام شافعی کا ایک قول بھی یہی نقل کیا گیا ہے۔(درسِ ترمذی : 2/265)فناء شہر کی مقدار و تحدید: فناء مصر کی تحدید (حد بیان کرنے)میں فقہاء مختلف الرّائے ہیں ،علّامہ شامی نوا قوال ذکر کیے ہیں ،جن کا خلاصہ یہ ہے:”غَلْوَةٌ، مِيْلٌ، مِيلَانِ، ثَلَاثَةٌ، فَرْسَخٌ، فَرْسَخَانِ، ثَلَاثَةٌ، سمَاعُ الصَّوْتِ سمَاعُ الْأَذَانِ “ یعنی :