کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
قربانی کے مسائل میں ”جَذع“کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو اس سے مراد ”جَذع من الضّان“ ہی لیا جاتا ہے ،کسی اور نوع کا جذع مراد نہیں ہوتا ۔جذع من الضان کے جواز میں اختلاف : امام زھری : درست نہیں ، اس سے قربانی نہیں ہوتی ۔ جمہور ائمہ کرام : قربانی ہوجاتی ہے ۔ (تکملہ فتح الملہم : 3/557)”عَتُود “ کا معنی اور حکم : عَتود کا معنی : بکری کا وہ بچہ ہے جو ایک سال کا ہو ، اور یا وہ بکری کا بچہ ہے جو سال بھر سے کم کا ہو ۔عَتود کا حکم : پہلے معنی کے اعتبار سے اس کی قربانی جائز ہے کیونکہ اُس کی عمر یعنی سال مکمل ہے ، لیکن دوسرے معنی کے اعتبار سے قربانی جائز نہیں ،کیونکہ عمر یعنی سال مکمل نہیں ۔ حضرت عقبہ بن عامرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اُنہیں ایک کچھ چھوٹے جانور دیے تاکہ وہ اُنہیں صحابہ کراممیں تقسیم کردیں ، اُنہوں نے وہ تقسیم کردیں لیکن ایک ”عَتود“ باقی رہ گیا ،اُن صحابی نے آپﷺسے یہ ذکر کیا تو آپﷺنے اِرشاد فرمایا:تم اسے ذبح کرلو ۔(بخاری:2300) عَتود کے پہلے معنی کے اعتبار سے حدیث پر کوئی اشکال نہیں کیونکہ ایک سال کی بکری کی قربانی جائز ہے البتہ دوسرے معنی کے اعتبار سےحدیث پر یہ اِشکال ہوگا کہ ایک سال سے کم عمر بکری کی قربانی کو جائز کہا گیا ہے ؟ اِس کا جواب شارحین نے یہ دیا ہے کہ یہ حضرت عقبہ کی خصوصیت پر محمول ہے،یعنی دوسروں کیلئے اِس پر عمل کرنا درست نہیں۔(مرقاۃ : 3/1079) (تکملہ فتح الملہم : 3/560)