کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جانور چھوٹا نہ ہو ۔ یعنی بقر یا ابل ہو ۔ (الجوہرۃ النیرۃ : 2/187) شرکت سات افراد سے زیاد ہ کی نہ ہو ۔ (ایضاً) کسی شریک کا حصہ ساتویں حصے سے کم نہ ہو ۔ (ایضاً) کسی شریک کا ارادہ گوشت حاصل کرنے کا نہ ہو ۔ (ایضاً) کسی شریک کی کمائی حرام نہ ہو ۔ (احسن الفتاوی : 7/503) کوئی شریک کافر نہ ہو ۔ (ہدایہ ، کتاب الاضحیۃ : 4/447)اونٹ میں کتنے حصے ہوسکتے ہیں ؟ امام اسحاق : دس حصے ہوسکتے ہیں ۔ جمہور ائمہ کرام : بقرکی طرح اونٹ میں بھی سات ہی حصے ہوتے ہیں۔(مرقاۃ:3/1080) اسحق بن راھویہ کا اِستدلال اُس روایت سے ہے جس میں اونٹ کے دس اور گائے کے سات حصے ذکر کیے گئے ہیں ،لیکن اس کا جواب جمہور علماء کرام یہ دیتے ہیں یہ حکم پہلے تھا ،بعد میں منسوخ ہوچکا ہے ۔ إِنَّهُ مَنْسُوخٌ مِمَّا مَرَّ مِنْ قَوْلِهِ:الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ۔(مرقاۃ المفاتیح : 3/1086)شرکاءکا جہت ِ قربت میں متحد ہونا : امام زفر :جہتِ قربت میں اتحاد شرط ہے ، پس اگر جہتِ قربت ہی مختلف ہو ، مثلاً :سات شرکاء میں سے ایک شخص عقیقہ اور دوسرا قربانی کر رہا ہو تو چونکہ قربت و ثواب کی جہت مختلف ہے لہٰذا قربانی درست نہیں ہوگی ۔