کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
دیدیاہے۔ إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ، وَقَدْ أَرَمْتَ أَيْ يَقُولُونَ قَدْ بَلِيتَ؟ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ»۔(نسائی : 1284) حضرت عبد اللہ بن عباسفرماتے ہیں : امّتِ محمدیہ کا کوئی بھی فرد جب نبی کریمﷺپر درود پڑھتا ہے تو وہ ضرورحضورﷺتک پہنچتاہے، فرشتہ آپﷺتک یہ پہنچاتا ہےکہ : فلاں شخص نے آپ پر درود بھیجا ہے۔لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهِ صَلَاةً إِلَّا وَهِيَ تَبْلُغُهُ يَقُولُ له الْمَلَكُ: فُلَانٌ يُصَلِّي عَلَيْكَ كَذَا وَكَذَا صَلَاةً۔(شعب الایمان :1482) اِرشادِ نبوی ہے: تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو اِس لئے کہ تمہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے۔حَيْثُمَا كُنْتُمْ فَصَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي۔(طبرانی کبیر:2729) حضرت عمّار بن یاسرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں :بے شک اللہ تعالیٰ نے میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر کیا ہے جسے تمام مخلوق کی بات سننے کی صلاحیت عطاء کی ہے،پس قیامت تک جو بھی مجھ پردرود پڑھے وہ فرشتہ مجھے اُس پڑھنے والے کے نام اور ولدیت کے ساتھ درود پہنچاتا ہےکہ یہ فلاں بن فلاں نے آپ کی خدمت میں درود بھیجا ہے۔إِنَّ اللَّهَ وَكَّلَ بِقَبْرِي مَلَكًا أَعْطَاهُ أَسْمَاعَ الْخَلَائِقِ، فَلَا يُصَلِّي عَلَيَّ أَحَدٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا أَبْلَغَنِي بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ، هَذَا فُلَانُ ابْنُ فُلَانٍ قَدْ صَلَّى عَلَيْكَ۔(مسند البزّار:4/254)تیرہویں فضیلت :نبی کریمﷺکا بذاتِ خود سلام کا جواب دینا : حضرت ابوہریرہسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺاِرشاد فرماتے ہیں: کوئی شخص مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح کو(جو تجلّیاتِ الٰہی کے مشاہدہ میں مستغرق ہوتی ہے)واپس لوٹا تے ہیں یہاں تک کہ