کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِمام ابوحنیفہ و مالککے مکروہ کہنے کی وجہ : اِمام مالککے نزدیک صرف سجدہ نہیں بلکہ کسی نعمت کے حاصل ہونے پر دو رکعت صلاۃ الشکر اداء کرنی چاہیئے، کیونکہ آپﷺسے جو سجدہ شکر منقول ہے اُس سے”تسمیۃ الکل باسم الجزء“ کے طور پر صلاۃ الشکر مراد ہے، کیونکہ ایسا بہت ہوتا ہے کہ جزء بول کر کل مراد لیا جاتا ہے۔ اِمام ابوحنیفہفرماتے ہیں کہ اِنسان پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہردم اور ہر لمحہ مسلسل برس رہی ہیں لہٰذا اِس طرح تو اُس کو ہر وقت ہی سجدہ شکرکرنا پڑے گا ،اور ظاہر ہے کہ یہ ممکن نہیں ۔(مرعاۃ:5/164)سجدہ شکر کے بارے میں اِمام ابوحنیفہکا قول اور اُس کا مطلب: سجدہ شکر کے بارے میں اِمام ابوحنیفہکا قول جیسا کہ محیط میں نقل کیا گیا ہے ،یہ ہے: ”میں اس کو واجب نہیں سمجھتا ،اِس لئے کہ اگر یہ واجب ہوتا تو ہر لمحہ میں سجدہ شکر لازم ہوتا ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندے پر نعمتیں مسلسل ہوتی رہتی ہیں،اور اس میں ایسے حکم کا مکلّف بنانا لازم آئے گا جس کی طاقت نہیں ہے“۔لَا أَرَاهَا وَاجِبَةً لِأَنَّهَا لَوْ وَجَبَتْ لَوَجَبَ فِي كُلِّ لَحْظَةٍ لِأَنَّ نِعَمَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى عَبْدِهِ مُتَوَاتِرَةٌ وَفِيهِ تَكْلِيفُ مَا لَا يُطَاقُ۔(ردّ المحتار:2/119)