کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
وتر کے بعد کی دو رکعتوں کا ثبوت : وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھنا نبی کریمﷺسےمتعدّد روایات میں ثابت ہے۔(ترمذی:2/333) اِس لئے اِس کا اِنکار کرنے کی کوئی وجہ نہیں ، چند روایات ملاحظہ فرمائیں : حضرت امّ سلمہسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺوتر کے بعددو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ۔(ترمذی:471) ایک روایت میں اِن دو رکعتوں میں آپﷺکس سورت کی تلاوت کیا کرتے تھےاُس کو بھی بیان کیا گیاہے۔حضرت ابو امامہ سے مَروی ایک روایت میں يہ بهى مذكور ہے كہ آپ ﷺ وتر کے بعد کی دو رکعتوں کو بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے ، اُن میں سے پہلی رکعت میں سورۃ الزلزال اور دوسرى ميں سورۃ الكافرون پڑها كرتے تهے۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْوِتْرِ، وَهُوَ جَالِسٌ۔(مسند احمد:26553)وتر کے بعد کی دو رکعتوں کا حکم : حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:اپنی رات کی آخری نماز وتر بناؤ : اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا۔(مسلم:751) اس حدیث کی رُو سے اس بارے میں تردد ہوگیا کہ وتر کے بعد دو رکعتیں مشروع ہیں یا نہیں، کیونکہ وتر کے بعد کی دو رکعتوں کے پڑھنے کی وجہ سے رات کی آخری نماز وتر نہیں رہتی۔پس اِسی وجہ سے ائمہ کا بھی اِس بارے میں اختلاف ہے: