کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اعضاءِ سجدہ میں سے پیشانی کا بعض حصہ رکھنا فرض ہےاور اکثر پیشانی کا حصہ رکھنا واجب ہے، اس کے علاوہ دونوں ہاتھوں ، دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں کا رکھنا راجح قول کے مطابق واجب ہے ، اگرچہ کتبِ فقہ میں مشہور قول کے مطابق ہاتھوں اور گھٹنوں کے رکھنے کو سنت اور دونوں قدموں کے رکھنے کو فرض قرار دیا گیا ہے۔(البحر الرائق:1/336)(ردّ المحتار:1/497 ، 498 ، 499)پيشانى اور ناك پر سجدہ كرنا : اعضاءِ سجدہ میں سے ایک ”وجہ“ ہے ، جس ميں ناك اور پيشانى دونوں داخل ہيں ، چنانچہ بالاتفاق دونوں پر سجدہ كرنا چاہیئے ، اور بغیر کسی عذر کے دونوں میں کسی عضو کے رکھنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیئے ۔ البتہ ان دونوں ميں سے كسى ايك پر اقتصار كرنا درست ہے يا نہیں ، اِس کی تفصیل یہ ہے : اس كى ابتدءً دو صورتيں ہيں : (1) عذر كے ساتھ ہوگا ۔ (2) بغير عذر كے ہوگا ۔ اگر عذر كے ساتھ ہو تو بالاتفاق كسى ايك پر بهى اكتفاء كيا جاسكتا ہے بلا كراہت۔ ( البنايہ : 2/277) اگر بلا عذر ہو تو اس كى دو صورتيں ہيں : (1) اقتصار على الجبہۃ۔ (2)اقتصار على الانف ۔اقتصار على الجبہۃ: یعنی بغیر کسی عذر کےصرف پیشانی پر اکتفاء کرنا جائز ہے یا نہیں : امام احمد : جائز نہيں ، سجدہ اداء نہیں ہوگا، اِسلئے کہ ناک رکھنا بھی ضروری ہے۔ ائمہ ثلاثہ : كراہت كے ساتھ جائز ہے ۔