کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
الْإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ: وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ۔(مسلم:415) ایک موقع پر آپﷺنے اِرشاد فرمایا:اِمام اِسی لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اُس کی اِتباع کی جائے۔إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ۔(مسلم:411)اِمام کی مخالفت کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں : ایک روایت میں آپﷺاِمام کی مخالفت کرنے والوں کے بارے میں بڑی سخت وعیداِرشاد فرمائی، آپﷺ نے اِرشاد فرمایا: وہ شخص جو اِمام سے پہلے(رکوع اور سجدے) میں سر اُٹھاتا ہے کیا وہ اِس بات سے ڈرتا نہیں کہ اللہ تعالیٰاُس کے سر کو بدل کر گدھے کے سر جیسا کردیں؟۔أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، أَنْ يُحَوِّلَ اللهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ؟۔(مسلم:427) حضرت ابوہریرہسےموقوفاًمَروی ہے:جو شخص(رکوع اور سجدے میں)اپنے سر کو اِمام سے پہلے اُٹھائے یا جھکائے تو (سمجھ لو )اُس کی پیشانی شیطان کے ہاتھ میں ہے۔الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُ قَبْلَ الإِمَامِ، فَإِنَّمَا نَاصِيَتُهُ بِيَدِ الشَيْطَانٍ۔(مؤطاء مالک:492)اِمام کی عدمِ متابعت کی صورتیں : اصل تو یہی ہے کہ اِمام کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے مقتدی کو اُس کی اتباع کرنی چاہیئے ، لیکن بعض اوقات کسی وجہ سے اِمام کی متابعت کا حکم باقی نہیں رہتا ، اُس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: عدمِ متابعت کی اِبتداءً دو صورتیں ہیں : اِمام کے فعل میں عدمِ متابعت ۔ یعنی اگر اِمام کررہا ہو تو مقتدی کو نہیں کرنا چاہیئے ۔