کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
پھر شوافع و مالکیہ میں اختلاف ہے کہ فجر کی نماز میں پڑھا جانے والا قنوت جو دائماً سال بھر پڑھا جاتا ہے ، وہ رکوع سے پہلے پڑھا جائے گا یا بعد میں : اِمام شافعی: رکوع کے بعد پڑھا جائے گا ۔ اِمام مالک: رکوع سے پہلے پڑھا جائے گا۔(شرح التّلقین:1/558 ، 559)قنوتِ نازلہ : مسلمانوں کے اجتماعی طور پر کسی مصیبت و تکلیف کے شکار ہوجانے کے موقع پر ،مثلاً: طاعون کی وباء پھیل جائے ، یا کفار حملہ کر دیں، یا خود مسلمانوں میں ہی قتل و غارت عام ہو جائے،یا کفار مسلمانوں پر کسی جگہ بہت زیادہ ظلم ڈھانے لگیں تو اُس وقت فجر کی نماز میں رکوع کے بعد کچھ ماثور دعائیں کی جاتی ہیں ، جن میں مسلمانوں کی فتح و نصرت ، کامیابی و کامرانی ، اُن کے مابین اتحاد و اتفاق اور اُلفت ِ باہمی کیلئے دعاء بھی ہوتی ہے اور کفار و مشرکین کی تباہی و بربادی کیلئے بد دعاء اور اُن پر لعنت کی جاتی ہے۔اور یہ عمل خودآپﷺسے ثابت ہے ۔اِس کو ”قنوتِ نازلہ“کہا جاتا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ یہ ”قنوتِ نازلہ“ بغیر کسی سبب کےسال بھر فجر کی نماز میں نہیں پڑھا جاتا بلکہ کسی وجہ اور سبب کے تحت پڑھا جاتا ہے ، جیساکہ نبی کریمﷺسے بھی مخصوص وجہ اور سبب کے تحت پڑھنا وارد ہوا ہے۔کیا قنوت ِ نازلہ بغیر کسی سبب کے پڑھا جائے گا ؟ امام مالک وشافعی: بغیر سبب کے بھی فجر کی نماز میں سال بھر پڑھا جائے گا ۔