کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کے دَور میں تین مراحل کی پہچان یا تین دن کی مَسافت کو معلوم کرنا نہایت مشکل ہے ، لہٰذا بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ فرسخ یعنی میلوں کے ذریعہ مَسافتِ سفر کو متعیّن کیا جائے ۔(احسن الفتاویٰ :4/93) اور فرسخ جوکہ ایک میل کے برابر ہوتا ہے،اس کے اعتبار سے تین قول نقل کیے گئے ہیں : پندرہ فرسخ : اِس اعتبار سے پینتالیس میل مسافتِ سفر بنتی ہے ۔ اٹھارہ فرسخ : اِس اعتبار سےچوّن میل مسافتِ سفر بنتی ہے ۔ اکیس فرسخ: اِس اعتبار سےتریسٹھ میل مسافتِ سفر بنتی ہے ۔(شامیہ:2/123) بعض نے پندرہ فرسخ یعنی پینتالیس میل کے قول کو ترجیح دی ہے،جبکہ اکثر مشایخِ احناف نے اٹھارہ فرسخ یعنی چوّن میل کو مفتیٰ بہٖ قرار دیا ہے ، کیونکہ یہ تینوں میں متوسّط قول ہے۔(شامیہ:2/123) لیکن زیادہ بہتر یہ ہے کہ سولہ فرسخ یعنی اڑتالیس میل کے قول پر فتویٰ دیا جائے ،چنانچہ اکثر متاخّرین کے یہاں اب اِسی پر فتویٰ دیا جاتا ہے اور یہی ائمہ ثلاثہ کا قول ہے ۔ اگرچہ سولہ فرسخ مشایخِ احناف میں سے کسی کا بھی قول نہیں ، لیکن پھر بھی اس کو اختیار کرنا زیادہ مناسب ہے ، اِس لئے کہ :پہلی وجہِ ترجیح :اِس قول میں ائمہ ثلاثہ کے قول کے ساتھ موافقت ہونے کی وجہ سے رفعِ اختلاف بھی ہے،چنانچہ ائمہ ثلاثہ کا مسلَک ”چار برید“نقل کیا گیا ہے : فَذَهَبَ مَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَجَمَاعَةٌ كَثِيرَةٌ إِلَى أَنَّ الصَّلَاةَ تُقْصَرُ فِي أَرْبَعَةِ بُرُدٍ۔(بدایۃ المجتہد:1/178)ایک بَرید میں چار فرسخ ہوتے ہیں ، اور ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے ، لہٰذا ایک برید بارہ میل کے برابر ہوا ، اور اِس طرح چار برید اڑتالیس میل کے برابر بنتے ہیں ۔(المجموع شرح المہذّب:4/325)(مرقاۃ:3/999)(مرعاۃ:4/381)