کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فرمایا:مجھے کیا معلوم کہ شاید یہ ویسا ہی ہوجائے جیسا کہ ایک قوم(عاد)نے کہا تھا:پھر ہوا یہ کہ جب اُنہوں نے اُس (عذاب) کو ایک بادل کی شکل میں آتا دیکھا جو اُن کی وادیوں کا رُخ کررہا تھا تو اُنہوں نے کہا کہ : یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَأَى مَخِيلَةً فِي السَّمَاءِ، أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، وَدَخَلَ وَخَرَجَ، وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَإِذَا أَمْطَرَتِ السَّمَاءُ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَّفَتْهُ عَائِشَةُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَدْرِي لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمٌ»:{فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ}۔ (بخاری:3206) ایک اور روایت میں حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺجب بادل یا طوفانی ہوائیں دیکھتے اس کا اثر(خوف)آپ کے رُخِ انور پر دکھائی دیتا تھا،حضرت عائشہ صدیقہنے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! بے شک لوگ جب بادل دیکھتے ہیں تو اِس امید پر کہ اُس سے بارش ہوگی ،خوش ہوتے ہیںاور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ کے چہرہ انور میں ناپسندیدگی کا اثر نظر آتا ہے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:اے عائشہ!مجھے اُس میں عذاب کے ہونے سے کون سی چیز مامون اور بے خوف کرسکتی ہے(ہوسکتا ہے کہ اُس میں اللہ کا عذاب ہو،کیونکہ)ایک قوم کو ہواؤں کے ذریعہ عذاب دیا گیا تھا،ایک قوم نے عذاب(جو بشکل بادل کےآرہا تھا،اُس)کو دیکھ کر کہا تھا : یہ بال ہے جو ہم برسنے کیلئے آیا ہے۔قَالَتْ: وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ المَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَ فِي وَجْهِكَ الكَرَاهِيَةُ، فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ مَا يُؤْمِنِّي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ؟ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ العَذَابَ، فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا۔ (بخاری:4828)