کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اِرشادِ نبوی ہے:جس نے جمعہ کے دن اپنے ناخن کاٹےاُس ہر برائی سے اپنے مثل(یعنی جمعہ )تک بچالیا جائے گا ۔مَنْ قَلَّمَ أَظْفَارَهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ مِنَ السُّوءِ إِلَى مِثْلِهَا۔(طبرانی اوسط:4746)زیرِ ناف بالوں کی صفائی : حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنےمونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال اکھیڑنےاور زیرِ ناف بالوں کے مونڈنے میں ہمارے لئےیہ وقت مقرر کیا ہےکہ ہم چالیس دن سے زیادہ انہیں نہ چھوڑیں۔وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الْإِبْطِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا۔(نسائی:14)(مسلم:258) اِس روایت میں زیادہ سے زیادہ کی حد ذکر کی گئی ہے ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے پہلے نہیں کاٹنا چاہیئے بلکہ افضل اور بہتر یہی ہے کہ ہر ہفتہ ایک مرتبہ کاٹ لیا جائے اور اس کیلئے جمعہ کا دن مقرر کرنا افضل ہے، کیونکہ اُس میں غسل کرکے اچھی طرح صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام کیا جاتا ہے ، لہٰذا زائد بالوں کو بھی صاف کرلینا زیادہ بہتر ہوگا ۔چنانچہ درِّ مختار میں ذکر کیا گیا ہے کہ ہفتہ میں ایک مرتبہ زیرِ ناف بالوں کو مونڈنا اور اپنے بدن کو غسل کرکے صاف ستھرا کرنا مستحب ہے،اور افضل یہ ہےکہ جمعہ کے دن کیا جائے، اور پندرہ دن میں ایک مرتبہ جائز ہے اور چالیس دن سے زیادہ چھوڑنا مکروہ ہے۔وَ يُسْتَحَبُّ حَلْقُ عَانَتِهِ وَتَنْظِيفُ بَدَنِهِ بِالِاغْتِسَالِ فِي كُلِّ أُسْبُوعٍ مَرَّةً وَالْأَفْضَلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَجَازَفِي كُلِّ خَمْسَةَ عَشْرَةَ وَكُرِهَ تَرْكُهُ وَرَاءَ الْأَرْبَعِينَ۔(الدر المختار :6/407) صاحبِ مرقاۃ ملّاعلی قاری فرماتے ہیں کہ زیرِ ناف بالوں کی صفائی کے تین درجہ ہیں : الْأَفْضَلُ: افضل درجہ ہرہفتے صاف کرنا ہے۔