کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کہ اُس کو تہمد کے طور باندھ لیا جائے اور پھر اُس کے دونوں کناروں کو مخالف سمت کے کندھے پر لاتے ہوئےپیچھے کی جانب گدی پر باندھ لیا جائے، اِس طرح ستر کے کھلنے کا احتمال کم ہوجائے گا ۔ پھر اس صورت میں ”و ضع ِ طرفین علی العاتقین “یعنی اُس کپڑے کے کناروں کو کندھے پر ڈالنا ضروری ہے یا نہیں ، اس میں اختلاف ہے : امام احمد بن حنبل : ضروری ہے ، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ ائمہ ثلاثہ : نماز ہوجاتی ہے ، لیکن مکروہ تنزیہی ہوتی ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح:2/631) نوٹ : ایک ہی کپڑے میں اس طرح نماز پڑھنا کہ اوپر کا جسم کھلا ہوا ہو ، اگر ضرورت کی وجہ سے ہے، بایں طور کہ اور کوئی کپڑا نہ ہو تو جائز ہے بلاکراہت۔اور بغیر ضرورت کے مکروہ ہے ۔نماز میں کپڑوں کےاندر سدل کرنا : نبی کریمﷺنے نماز کے اندر کپڑوں میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ اس میں تین چیزیں قابل ِ وضاحت ہیں : (1) سدل کا معنی ۔ (2) سدل کا حکم۔ (3) سدل کا مصداق ۔ سدل کامعنی : سدل لغت میں ”الْإِرْخَاءُ وَالْإِرْسَالُ “ یعنی چھوڑنے اور لٹکانے کو کہا جاتا ہے۔اور اِصطلاح میں ”الْإِرْسَالُ بِدُونِ الْمُعْتَادِ “کپڑے کو خلافِ عادت طریقے سے لٹکانا۔(مرقاۃ المفاتیح:2/631) سدل کا حکم : مکروہ تحریمی ہے ، نماز مکروہ ہوجاتی ہے ۔ سدل کا مصداق : اس کی کئی تفسیریں کی گئی ہیں :