کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
٭—مقتدی کیلئے کھڑے ہونے میں افضل یہ ہے کہ وہ اِمام کے قریب سے قریب ہوکر کھڑا ہو اور دائیں جانب کو ترجیح دے ، پس اگر دو مقتدی اِمام کے قریب ہونے میں برابر ہوں تو دائیں جانب والا نمازی کھڑے ہونے میں بائیں کے مقابلے میں افضل ہوگا۔(عالمگیری:189) ٭— مقتدی کیلئے اِمام سے آگے بڑھنا جائز نہیں،اِس سےنماز فاسد ہوجاتی ہے۔(شامیہ :1/551) ٭— اگر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والے کئی طرح کے لوگ ہوں تو امام کے پیچھے سب سے پہلے مردوں ، پھر بچوں ، پھر مخنث ، پھر عورتوں کی صف بنانی چاہئے ۔(عالمگیری:1/89) ٭— امام کے ساتھ اہلِ علم اور سمجھ دار لوگوں کو کھڑا ہونا چاہئے، چنانچہ حدیث میں ہےکہ آپﷺ اپنے ساتھ سمجھ دار، ذی شعوراور اہلِ علم کو کھڑے ہونے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔(ترمذی:228)اِمام کہاں کھڑا ہوگا: ٭— امام کو چاہئے کہ مقتدیوں سے آگے کھڑا ہواور صف کے بالکل درمیان میں کھڑاہو، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: وسّطوا الامام اِمام کو درمیان میں کھڑا کرو۔(ابوداؤد:681)پس اگر اِمام دائیں یا بائیں جانب ہوکر کھڑا ہو تو مخالفتِ سنت کی وجہ سے مکروہ ہوگا ۔(عالمگیری:189) ٭— اِمام کیلئے تنہا کسی اونچی یا پست جگہ پر کھڑا ہونا اِس طرح کہ اُس کے ساتھ کچھ بھی نمازی نہ ہوں، مکروہ ہے ، پہلی صورت میں اہلِ کتاب کے ساتھ مشابہت اور دوسری صورت میں اِمام کی تحقیر و توہین لازم آتی ہے ، ہاں ! اگر کچھ مقتدی بھی اِمام کے ساتھ میں کھڑے ہوں تو دونوں صورتوں میں کراہت نہیں، اِس لئے کہ اِمام اِس صورت میں اکیلا نہیں رہتا لہٰذا کراہت بھی نہیں ۔(الفقہ الاسلامی :2/1209)(ہدایہ : 1/280)