کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
البتہ چاروں صورتوں میں سے چوتھی صورت یعنی بیٹھ کر اِشارے سے رکوع اور سجدہ کرنا افضل ہے ، کیونکہ اِس میں ستر کے چھپنے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام ہوسکتا ہے۔ستر چھپانے کیلئے پاک کپڑا نہ ہو تو نماز کیسے پڑھی جائے: یعنی کپڑے تو موجود ہوں لیکن پاک نہ ہوں تو کیا کیا جائے ، اِس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے : پاک کپڑا نہ ہونے کی دوصورتیں ہوسکتی ہیں : ثوبِ نجس ہو : یعنی وہ وہ نجس العین مثلاً خنزیر کی کھال وغیرہ کے بنے ہوں۔ ثوبِ متنجّس ہو: یعنی اُن پر نجاست کی ”قدرِ عفو“ سے زیادہ مقدار لگی ہو۔ بہر حال دونوں صورتوں میں جبکہ اُس ناپاک کپڑے کو پاک کرنے کا کوئی ذریعہ نہ ہو اور متبادل کوئی اور پاک کپڑا بھی نہ ہو تو اِس صورت میں نماز پڑھنے کے طریقے میں ائمہ کے نزدیک درج ذیل تفصیل ہوگی: امام مالک:ناپاک کپڑوں میں ہی نماز پڑھ لی جائے اور بعد میں لوٹانا ضروری تو نہیں ہے ،لیکن اگر وقت کے اندر اندر پاک کپڑا دستیاب ہوجائے تو لوٹالینا بہتر ہے۔ امام احمد بن حنبل: ثوبِ متنجّس میں نماز پڑھی جائے گی اور بعد میں اِعادہ بھی لازم ہوگا ، جبکہ ثوبِ نجس میں عُریاناً (برہنہ)نماز پڑھی جائے اور بعد میں اِعادہ بھی لازم نہ ہوگا۔ امام شافعی:ناپاک کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ، عُریاناً(برہنہ)نماز پڑھی جائے گی اور بعد میں اِعادہ بھی لازم نہیں ۔ امام ابوحنیفہ:ناپاک کپڑے کو دیکھا جائے گاکہ اُس کا کتنا حصہ پاک ہے :