کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
کراہتِ صلاۃ کے بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ : ”جوکام بھی نماز میں خشوع کے ترک ہونے کا سبب ہو وہ مکروہ کہلاتا ہے، پھر اگر اُس کے بارے میں کوئی نہی بھی وارِد ہو تو اُس فعل کا نماز میں کرنا مکروہ تحریمی کہلاتا ہے، اور اگر کوئی نہی وارِد نہ ہوئی ہو تو مکروہ تنزیہی کہتے ہیں “۔ (حاشیہ عبد الحی علی الہدایہ)نماز کے دوران چھینک کا جواب دینا : کسی کی چھینک کا جواب ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کے ذریعہ دینے سے نماز فاسد ہوجائے گی، اور اگر خود اپنے چھینکنے پر ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہا تو فاسد نہیں ہوگی ۔ نمازی کا کسی شخص کے چھینک پر ”الحَمْدُ لِلہِ“ کہنا اگر جواب کے طور پر ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی، اِس لئے کہ ”الحَمْدُ لِلہِ“جواب کے طور پر استعمال نہیں ہوتا۔ اور اگر اُس کو چھینکنے پر”الحَمْدُ لِلہِ“ کی تعلیم دینے کیلئے ہو تو نماز فاسد ہوجائے گی، اور اگر جواب یا تعلیم میں سے کوئی نیت نہ ہو تب بھی نماز فاسد نہ ہوگی ۔ اور خود نماز کا اپنے چھینکنے پر ”الحَمْدُ لِلہِ“کہنا اگرچہ مکروہ ہے لیکن نماز اِس سے فاسد نہیں ہوگی ……………………………پس خلاصہ یہ نکلا : نماز پڑھنے والا اپنے چھینکنے پر کچھ کہے گا یا دوسرے کے چھینکنے پر ، پھر اِن میں سے ہر صورت کے اندر دو دوصورتیں ہیں : ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہے گا یا ”الحَمْدُ لِلہِ“، اِس طرح کُل چار صورتیں بن گئیں : خود اپنے چھینکنے پر”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہا ہو ۔ فاسد نہیں ہوگی۔ خود اپنے چھینکنے پر ”الحَمْدُ لِلہِ“ کہا ہو ۔ فاسد نہیں ہوگی۔ دوسرے کے چھینکنے پر ”یَرْحَمُکَ اللہُ“ کہا ہو ۔ نماز فاسد ہوجائے گی۔