کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
فَالأَوَّلَ، وَمَثَلُ المُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَبْشًا، ثُمَّ دَجَاجَةً، ثُمَّ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ، وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ۔(بخاری:929) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر کھڑےہوجاتے ہیں اور اوّل آنے والوں کو پھر اُس کے بعد اوّل آنے کو اِسی طرح لکھتے رہتے ہیں ، پس جب اِمام (خطبہ کیلئے)نکل جاتا ہے تو اُن رجسٹروں کو لپیٹ دیا جاتا ہے(اور فرشتے بھی خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں)۔إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ، يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ، طُوِيَتِ الصُّحُفُ۔(مسند احمد:7258) جس نے جمعہ کے دن اپنا سر دھویا اورغسل کیا اور سویرے اور جلدی گیا ،اِمام کے قریب ہوکربیٹھا ، (خطبہ کو)غور سے سنا اور خاموش رہاتو اُس کیلئے اجر کے دو حصے ملتے ہیں۔مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَاغْتَسَلَ، وَغَدَا وَابْتَكَرَ، وَدَنَا وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ۔(طبرانی کبیر:7689) جب جمعہ کا دن ہوتا تو شیاطین اپنے لشکر لے کر بازاروں میں نکل جاتے ہیں اور لوگوں کو کاموں میں لگا کر نماز جمعہ کی شرکت سے روکتے ہیں اور فرشتے جمعہ کے دن صبح ہی سے مسجدوں کے دروازے پر آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے متعلق لکھتے جاتے ہیں کہ یہ پہلی ساعت میں آیا یہ دوسرے ساعت میں آیا یہاں تک کہ امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے پھر جو آدمی ایسی جگہ بیٹھتا ہے جہاں سے وہ خطبہ بھی سن سکے اور امام کو بھی دیکھ سکے اور دوران خطبہ خاموشی اختیار کرے اور کوئی بیہودہ حرکت نہ کرے تو اس کو اجر کے دو حصے ملتے ہیں اور اگر وہ دور ہوکر ایسی جگہ بیٹھے جہاں سے وہ اِمام کی آواز نہ سن سکے اور خاموش رہے،کوئی بیہودہ بات نہ کرے تو اُس کیلئے اجر کا ایک حصہ ہے۔اور اگر ایسی جگہ بیٹھا جہاں سے وہ خطبہ بھی سن سکتا ہے اور