کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ہوئے)عصر کا انتظار کرنا۔إِنَّ لَكُمْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ حَجَّةً وَعُمْرَةً، فَالْحَجَّةُ الْهَجِيرُ لِلْجُمُعَةِ، وَالْعُمْرَةُ انْتِظَارُ الْعَصْرِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ۔(سنن کبریٰ بیہقی :5950) جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور اپنے سر کو دھوئے(یا نہلائے)اور خوب جلدی جائے(تاکہ)شروع سے خطبہ پالےاور پیدل جائے،سوار نہ ہو اور اِمام کے قریب بیٹھےاور خطبہ سنے، نیز کوئی بیہودہ بات زبان سے نہ نکالےتو اُس کے ہر قدم کے بدلےایک سال کے روزوں اور ایک سال کی عبادت کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا۔(ابوداؤد:345)وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ المُبَارَكِ:أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الحَدِيثِ:مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ:يَعْنِي غَسَلَ رَأْسَهُ وَاغْتَسَلَ۔ (ترمذی:496)التبكير الذهاب ابتداء اليوم والابتكار وجدان الخطبة من ابتداءها۔(العرف الشذی:2/10،11) اِرشادِ نبوی ہے: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں ،اور ایک ایک کرکے شروع میں آنے والوں کے نام لکھتے ہیں (یعنی جو شخص میں مسجد میں اوّل وقت آتا ہے،پہلےاُس کا نام ، پھر اُس کے بعد جو پہلے آتا ہے اُس کا نام لکھتے ہیں)وہ شخص جو مسجد میں اوّل وقت آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہےجیسے کوئی شخص قربانی کیلئے اونٹ بھیجتا ہے،پھر اُس کے بعد جو جمعہ میں آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے دُنبہ بھیجتا ہے،پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص صدقہ میں مرغی دیتا ہے،پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہےوہ صدقہ میں انڈا دینے والوں کی طرح ہوتا ہے۔پھر جب اِمام منبر پر آتا ہےتو وہ اپنےصحیفے(نام لکھنے کے اندراج نامے)لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔إِذَا كَانَ يَوْمُ الجُمُعَةِ وَقَفَتِ المَلاَئِكَةُ عَلَى بَابِ المَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ