کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
امام کو بھی دیکھ سکتا ہے مگر وہ لغو کام کرتا ہے اور خاموشی اختیار نہیں کرتا تو اس پر ایک گناہ کا بوجھ لاد دیا جاتا ہے۔إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، غَدَتِ الشَّيَاطِينُ بِرَايَاتِهَا إِلَى الْأَسْوَاقِ، فَيَرْمُونَ النَّاسَ بِالتَّرَابِيثِ، أَوِ الرَّبَائِثِ، وَيُثَبِّطُونَهُمْ عَنِ الْجُمُعَةِ، وَتَغْدُو الْمَلَائِكَةُ فَيَجْلِسُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَيَكْتُبُونَ الرَّجُلَ مِنْ سَاعَةٍ، وَالرَّجُلَ مِنْ سَاعَتَيْنِ، حَتَّى يَخْرُجَ الْإِمَامُ، فَإِذَا جَلَسَ الرَّجُلُ مَجْلِسًا يَسْتَمْكِنُ فِيهِ مِنَ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ، فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنْ أَجْرٍ، فَإِنْ نَأَى وَجَلَسَ حَيْثُ لَا يَسْمَعُ فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ لَهُ كِفْلٌ مِنْ أَجْرٍ، وَإِنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَسْتَمْكِنُ فِيهِ مِنَ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ فَلَغَا، وَلَمْ يُنْصِتْ كَانَ لَهُ كِفْلٌ مِنْ وِزْرٍ۔(ابوداؤد1051) اجر کے حصوں سے اللہ ہی بہتر جانتے ہیں کہ کس قدر بڑے حصے مراد ہیں ، البتہ دونوں حدیثوں سے ایک اہم بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اِمام کے قریب ہوکر بیٹھنے میں جبکہ اِمام نظر آرہا ہو اور اُس کی آواز بھی سنائی دے رہی ہو تو اجر کی مقدار بڑھ جاتی ہے ، یعنی دو حصے ملتے ہیں ۔پس اِمام کے قریب ہوکر بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور یہ عموماً تب ہی ممکن ہوتا ہے جبکہ جمعہ کیلئے جلدی مسجد کی جانب جانے کا اہتمام کیا جائے ۔ جس نے جمعہ کے دن اپنا سر دھویا،غسل کیا،جلدی گیا، پیدل گیا،سوار نہ ہوا اور اِمام کے قریب ہوکر بیٹھا،کوئی لغو بات یا کام نہیں کیا تو اُس کیلئے ہر قدم کے بدلے میں نیکی کے اعمال یعنی روزے اور نماز کا اجر لکھا جاتا ہے۔مَنْ أَصْبَحَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَغَسَلَ وَاغْتَسَلَ، وَبَكَّرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا وَلَمْ يَلْغُ، فَإِنَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلًا مِنْ أَعْمَالِ الْبِرِّ، الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ۔(طبرانی اوسط:1452) («»«»«»(«»«»«»(