کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
٭حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : بے شک اللہ تعالیٰ یہ پسند کرتے ہیں کہ اُس کی رخصتوں پر عمل کیا جائےجیساکہ وہ اِس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ اُس کی نافرمانی کی جائے۔إِنَّ اللهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ تُؤْتَى مَعْصِيَتُهُ۔(مسند احمد:5866) ٭حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:بے شک اللہ تعالیٰ نے بندے کا جتنا رزق لکھا ہے وہ اُس کو پورا پورا عطاء کرتے ہیں ، لہٰذا طلب میں اِجمال سے کام لیا کرو، چنانچہ حلال کو حاصل کرو اور حرام کو چھوڑ دو۔إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُوَفِّي عَبْدَهُ مَا كَتَبَ لَهُ مِنَ الرِّزْقِ فَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ، خُذُوا مَا حَلَّ، وَدَعَوْا مَا حُرِّمَ۔(مسند ابی یعلیٰ الموصلی:6583) ٭حضرت عبد اللہ بن مسعودنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:جس نے میانہ روی اختیار کی وہ کبھی مفلس نہیں ہوا۔مَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ۔(مسند احمد:4269)ایک اور روایت میں ہے:میانہ روی کے ساتھ چلنے والا کبھی مفلس نہیں ہوا۔مَا عَالَ مُقْتَصِدٌ قَطُّ۔(طبرانی کبیر:12656) ٭ایک موقع پر نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:جس نے میانہ روی اختیار کی اللہ تعالیٰ نے اُس کو غنی کردیا۔مَنِ اقْتَصَدَ أَغْنَاهُ اللَّهُ۔(مسند البزار:3/160) ٭حضرت احنف بن قیسفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے تین دفعہ یہ بات اِرشاد فرمائی :غلو کرنے والے (حد سے تجاوز کرنے والے)ہلاک ہوگئے۔«هَلَكَ الْمُتَنَطِّعُونَ»۔(مسلم:2670)