کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام امور میں سب سے زیادہ محبوب چیز محنت میں میانہ روی ،قدرت کی حالت میں معاف کرنااورسرپرستی میں نرمی برتنا ہے۔إِنَّ مِنْ أَحَبِّ الْأُمُورِ إِلَى اللَّهِ الْقَصْدَ فِي الْجِدَّةِ، وَالْعَفْوَ فِي الْمَقْدِرَةِ، وَالرِّفْقَ فِي الْوِلَايَةِ۔(مصنّف ابن بی شیبہ:35088) ٭کسی سنّت میں میانہ روی کے ساتھ چلنا بدعت کے کام میں خوب کوشش کرنے سےبہتر ہے۔الْقَصْدُ فِي السُّنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الِاجْتِهَادِ فِي الْبِدْعَةِ ۔(دارمی:223) ٭حضرت ابوقتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات کو نکلے تو آپ نے ديكها كہ حضرت ابوبکرنماز ميں پست آواز سے قراءت کر رہے ہیں اور حضرت عمر بلند آواز سے قراءت کر رہے ہیں،پهر جب یہ دونوں حضرات آپ کی مجلس میں اكٹھے ہوئے تو آپ نے پوچھا: اے ابوبکر! میں جب تمھارے پاس سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ تم پست آواز سے قراءت کر رہے تھے (اس کی کیا وجہ تهى)؟ ابوبکر جواب دیا کہ میں اس کو سنا رہا تھا جس سے سرگوشی کررہا تھا، پھر آپ نے فرمایا:اے عمر، جب میں تمہارے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ تم بلند آواز سے قراءت کر رہے ہو ؟حضرت عمر نے جواب دیا میں سوتے کو جگاتا اور شیطان کو بھگاتا تھا۔چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا“ اے ابوبکر، تم اپنی آواز تھوڑی بلند کرو اورحضرت عمرسے فرمایا : ”اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا“اے عمر، تم اپنی آواز تھوڑی پست کرو ۔(ابوداؤد:1329)