کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ہوجائے گی ، کیونکہ ایڑیاں آگے نہیں بڑھیں ۔ہاں اگر مقتدی کا اکثر پاؤں اِمام سے آگے بڑھ جائے تو اِقتداء درست نہیں ہوگی ۔(شامیہ :1/551) مقتدی کا اپنے امام کے انتقالا ت اور احوال سے باخبر ہونا ۔اِنتقالات کے بارے میں باخبر ہونے کا مطلب یہ ہےکہ مقتدی اپنے امام کےایک رکن سے دوسرے رکن میں منتقل ہونے سے باخبر رہے ، خواہ اِمام کی یا مکبّر کی آواز کے ذریعہ یا محض دوسرے نماززیوں کو دیکھ کر ۔ اور احوال سے مطلع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی کا اپنے امام کے بارے میں مقیم و مسافر ہونے سےباخبر ہو کہ وہ مقیم ہے یا مسافر، خواہ شروع ہی سے معلوم ہوجائے یا سلام پھیر لینے کے بعد ۔ مقتدی کا امام کے ساتھ ہر ہر رکن میں شریک ہونا ،یعنی ہر رکن کو اِمام کے ساتھ یا بعد میں کرنا ۔ پس اگر کسی رکن کواِمام سے پہلے ہی کرلے تو اگر اِمام اُسی رکن میں مقتدی کے ساتھ مل جائے تو نماز درست ہے ،ورنہ نہیں ۔ مقتدی کا ارکان کی ادائیگی میں اِمام کے مثل یا اس سے کم ہونا۔ مثل ہونے کی مثال یہ ہے کہ دونوں راکع و ساجد ہوں یا دونوں اِشارے سے پڑھ رہے ہوں، اور کم ہونے کی صورت یہ ہے کہ اِمام راکع و ساجد ہو اور مقتدی اِشارے سے پڑھتا ہو ۔اِن دونوں صورتوں میں تو نماز ہوجائے گی ، لیکن اگر مقتدی ارکان کی ادائیگی میں امام سے زیادہ ہو جیسے اِمام اِشارے سے پڑھنے والا اور مقتدی رکوع و سجدہ کرنے والا ہو تو اِمامت صحیح نہ ہوگی، اِس لئے کہ مقتدی نماز کے ارکان میں اِمام کے مثل یا اُس سے کم نہیں ہے ۔