کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ائمہ ثلاثہ : تغلیس یعنی تاریکی میں پڑھنا افضل ہے ۔ روایات میں دونوں ہی کا تذکرہ ملتا ہے ، احناف نے لوگوں کی آسانی کو دیکھتے ہوئے اور تقلیلِ جماعت سے احتراز کرتے ہوئے اِسفار کی روایات کو ترجیح دی ہے اور ”غَلَس “کی روایات کو رمضان پر یا اُس صورت پر محمول کیا ہے جبکہ لوگوں کا رات کو شب بیداری کرنے کا معمول ہو ، جیسے حرمین شریفین میں لوگ صبح صادق سے پہلے ہی اٹھے ہوتے ہیں اِس لئے جلدی نماز پڑھنے میں تقلیلِ جماعت کی خرابی لازم نہیں آتی۔ ظہر: اِس کے مستحب وقت میں اختلاف ہے : احناف اور حنابلہ : سردی میں تعجیل(جلدی پڑھنا ) اور گرمی میں تاخیر افضل ہے ۔ مالکیہ اور شوافع : مطلقا (خواہ سردی ہو یا گرمی )ہرصورت میں جلدی پڑھنا افضل ہے ۔ عصر: اگر موسم اَبر آلود ہو تو بالاتفاق جلدی پڑھنا افضل ہے ، اور عمومی حالت میں اِس کے مستحب وقت میں اختلاف ہے : ائمہ ثلاثہ: تعجیل یعنی جلدی پڑھنا افضل ہے ۔ امام ابو حنیفہ : قدرے تاخیر افضل ہے ، لیکن اِس قدر کہ ”اِصفرارِ شمس “سورج زرد نہ ہوجائے ، کیونکہ اُس وقت تک تاخیر کرکے پڑھنا مکروہ ہے۔ مغرب: اِس کے مستحب وقت میں کوئی اختلاف نہیں ، بالاتفاق تعجیل یعنی جلدی پڑھنا افضل ہے ۔