کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
وَجَفَا أَبَاهُ، وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ فِي المَسَاجِدِ، وَكَانَ زَعِيمُ القَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَشُرِبَتِ الخُمُورُ، وَلُبِسَ الحَرِيرُ، وَاتُّخِذَتِ القَيْنَاتُ وَالمَعَازِفُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ أَوْ خَسْفًا وَمَسْخًا۔(ترمذی:2211)فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ، وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ۔(ترمذی:2211) نبی کریمﷺ کاارشاد ہے : میری یہ امّت ”اُمّتِ مرحومہ“ ہے (یعنی اس پر اللہ تعالی ٰ کی بڑی رحمتیں نازل ہوتی ہیں )آخرت میں اس کے لئے عذاب نہیں ، دنیا ہی میں ان کا عذاب فتنوں ،زلزلوں اور قتل و غارتگری کی شکل میں رکھا گیا ہے۔أُمَّتِي هَذِهِ أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ، لَيْسَ عَلَيْهَا عَذَابٌ فِي الْآخِرَةِ، عَذَابُهَا فِي الدُّنْيَا الْفِتَنُ، وَالزَّلَازِلُ، وَالْقَتْلُ۔(ابوداؤد:4278) ایک دفعہ حضرت عمرنے(زلزلہ کے موقع پر)لوگوں سےفرمایا :اے مدینہ والو! بے شک تم لوگوں پر زلزلہ آیا ہے، اورزلزلہ بکثرت سود کھانے سےآتا ہے،اور بے شک بارش کا نہ ہونا بُرے قاضی اور ظالم حکمرانوں کی وجہ سے ہوتا ہے،اور بے شک جانوروں کا مرنااور پھلوں کا کم ہوجانا صدقہ میں کمی کی وجہ سے ہوتا ہے،پس کیا تم باز آنےوالے ہو؟ورنہ عمر تمہارے درمیان سے نکل جائے گا۔يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، إِنَّكُمْ قَدْ رَجَفْتُمْ، وَالرَّجْفُ مِنْ كَثْرَةِ الرِّبَا، وَإِنَّ قُحُوطَ الْمَطَرِ مِنْ قُضَاةِ السُّوءِ وَأَئِمَّةِ الْجَوْرِ، وَإِنَّ مَوْتَ الْبَهَائِمِ وَنُقْصَانَ الثَّمَرِ مِنْ قِلَّةِ الصَّدَقَةِ، فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ، أَوْ لَيَخْرُجَنَّ عُمَرُ مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِكُمْ؟۔ (العقوبات لابن ابی الدّنیا:355)