کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
اچھی طرح اُٹھایا ) یہاں تک کہ مجھے آپﷺکے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔عَنْ أَنَسٍ،أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَسْقِي هَكَذَا-يَعْنِي-وَمَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ بُطُونَهُمَا مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ، حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ»۔(ابوداؤد:1171) مذکورہ بالا روایات کی روشنی میں ہاتھوں کو الٹاکرکے اِستسقاء میں دعاء مانگنا جائز ہے۔علماء نے لکھا ہے کہ جو دعاء کسی ضرر کو دور کرنے کیلئے کی جارہی ہو اُس میں ہاتھوں کو اُلٹا کیا جاسکتا ہے ، جیسے قحط سالی کو دور کرنے کی دعاء، اور جس کسی نفع کے حصول کی غرض سے کی جائے اُس میں عالم حالت کے مطابق ہاتھوں کو رکھا جائےگا۔(عون المعبود:4/24 ،25)(فتاویٰ حقانیہ:3/309) فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں لکھا ہے : عام دعاؤں میں مسنو ن طریقہ یہ ہے کہ بطونِ کف(ہتھیلیوں)کی طرف مواجہت(چہرہ)ہو اور حدیث شریف میں حکمِ عام یہ ہے:”إِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ، وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا، وَامْسَحُوا بِهَا وُجُوهَكُمْ “یعنی جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو اپنے ہاتھوں کے اندرونی حصے(یعنی ہتھیلیوں)کے ذریعہ مانگا کرو،اور ہاتھوں کی پشت کے ذریعہ نہ مانگا کرو،اور اُن ہاتھوں کو اپنے چہروں پر پھیر لیا کرو۔(مستدرکِ حاکم:1968)اِسی لئے حنفیہ نے اِستسقاء کی دعاء کو بھی اِسی قاعدہ عام کے تحت میں رکھا ہے،لیکن اگر تفاؤلاً اس دعاء میں ہاتھوں کی پشت اوپر اور ہتھیلی نیچے کی جانب ہو تب بھی جائز ہے،کوئی حرج نہیں ، کیونکہ حدیث میں دونوں طرح آیاہے، چنانچہ : (1)اسْتَسْقَى، فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ۔(مسلم:895)اِس میں ہاتھ اُلٹے کرکے دعاء مذکور ہے۔