کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
شَفْرَتَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلَكَ أَرَدْتَ أَنْ تُمِيتَهَا مَوْتَاتٍ هَلَّا أَحْدَدْتَ شَفْرَتَكَ قَبْلَ أَنْ تُضْجِعَهَا۔ (مصنّف عبد الرّزاق:8608) حضرت صفوان بن سُلیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب اِس بات سے منع فرمایا کرتے تھے کہ کسی بکری کو دوسری بکری کے قریب ذبح کیا جائے۔كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَنْهَى أَنْ تُذْبَحَ الشَّاةُ عِنْدَ الشَّاةِ۔ (مصنّف عبد الرّزاق:8610) حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے چھری تیز کرنے کا حکم فرمایا ہے اور اِس بات کا حکم دیا ہے کہ اُسے جانوروں سے چھپایا جائے،پھر فرمایا : جب تم میں سے کوئی ذبح کرے تو اُسے چاہیئے کہ جلدی ذبح کردے۔أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِّ الشِّفَارِ, وَأَنْ تُوَارَى عَنِ الْبَهَائِمِ , ثُمَّ قَالَ:إِذَا ذَبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجْهِزْ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی:19139) ایک شخص بکری پکڑے ہوئے چھری تیز کررہا تھا ،حضرت عمرنے دیکھا تو اُسے ایک دُرّہ لگایا اور فرمایا: کیا تم ایک روح(جاندار)کو عذاب دے رہے ہو ، کیا یہ کام تم پہلے سے نہیں کرسکتے تھے؟۔أَنَّ رَجُلًا حَدَّ شَفْرَةً وَأَخَذَ شَاةً لِيَذْبَحَهَا , فَضَرَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالدِّرَّةِ وَقَالَ: أَتُعَذِّبُ الرُّوحَ؟ أَلَا فَعَلْتَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْخُذَهَا۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی:19142) حضرت ابوموسیٰ اشعری کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کرتے تھے وہ اپنی قربانی کے جانوروں کو خود اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں۔عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّهُ كَانَ «يَأْمُرُ بَنَاتِهِ أَنْ يَذْبَحْنَ، نَسَائِكَهُنَّ بِأَيْدِيهِنَّ»۔(مصنّف عبد الرزاق:8169)