کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جائز نہ ہوگی، مثلاً :دور سے گرد و غبار کو دیکھتے ہوئے دشمن سمجھ کر صلاۃ الخوف پڑھ لی اور بعد میں وہ کچھ اور نکلا تو نماز نہیں ہوگی ۔(البنایۃ:3/160) (2)— دشمن کا قریب موجود ہونا ۔پس اگر دشمن دور ہو تو صلاۃ الخوف جائز نہ ہوگی۔(شامیہ:2/186) (3)— نماز اگرثنائی مثلاً :فجر ،جمعہ،عیدین یا قصر کی نمازہو تو طائفہ اولیٰ کو ایک،اورثلاثی یا رباعی ہو مثلاً: ظہر،عصر ،عشاء یا مغرب کی نماز ہو تو طائفہ اولیٰ کو دو اور طائفہ ثانیہ کو بقیہ پڑھانا ضروری ہے ۔ پس اگر اس کے خلاف کیا تو نماز فاسد ہوجائے گی ۔(شامیہ:2/187) (4)— سوار نہ ہونا :دشمن کے مقابلے میں اور نماز کیلئے آنے جانے میں پیدل چلنا ضروری ہے، پس سواری استعمال کرنے سے نماز فاسد ہوجائے گی ، اِس لئے کہ یہ عملِ کثیر ہے۔(شامیہ:2/187، 188) (5)— بغیر کسی ضرورت کے پیدل بھی نہ چلنا ۔ اور ضرورت یہ ہے کہ دشمن کے مقابلے میں جانے یا اِمام کے ساتھ نماز پڑھنے کیلئے یا حدث پیش آنے کی صورت میں وضو کرنے کیلئے چلا جائے۔پس اگر اس کے علاوہ بغیر کسی ضرورت کے پیدل بھی چلا جائے گا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔(شامیہ:2/188) (5)— دورانِ نماز قتالِ کثیر نہ کرنا ۔البتہ قتالِ قلیل یعنی ایک آدھ دفعہ تیر وغیرہ چلانے میں کوئی حر ج نہیں ، اس سے نماز فاسد نہ ہوگی۔(شامیہ:2/188) (6)— سفر کسی معصیت کے لئے نہ ہو۔پس اگر سفر کسی معصیت کیلئے ہو مثلاً قطعِ طریق اور راہزنی وغیرہ کیلئے ،یا وہ قتال جائز ہی نہ ہو ،مثلاً دشمن مباح القتل نہ ہو اور دشمن پر حملہ کرنا شرعاً کسی وجہ سے جائز نہ ہو تو اس سفر میں خوف کی حالت میں بھی صلاۃ الخوف جائز نہ ہوگی۔(شامیہ:2/188)(مرعاۃ المفاتیح:2/188)