کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
دلائل : اِمام مزنی کی دلیل ”غزوہ خندق“میں آپﷺکا صلاۃ الخوف نہ پڑھنا ہے ،حالآنکہ وہاں پڑھنے کی ضرورت بھی تھی لیکن آپﷺنے نمازوں کو مؤخر کردیا تھا ، جس سے نسخ معلوم ہوتا ہے۔ اِمام ابویوسفکی دلیل یہ ہے کہ آیت میں ”وَإِذَا كُنْتَ فِيْهِمْ“ کی شرط سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نماز آپﷺکی موجودگی میں ہی مشروع تھی ،اور جب شرط نہیں پائی جاتی تو مشروط بھی باقی نہیں رہتا ۔ جمہور ائمہ کرام کے نزدیک آپﷺکے بعد بھی صحابہ کرامکا اِس نماز کو پڑھتے رہنا اِس کے ثابت اور باقی رہنے کی دلیل ہے۔ اِمام مزنی نے جو یہ کہا ہے کہ غزوہ خندق میں یہ نما زنہیں پڑھی گئی اُس کی وجہ یہ ہے کہ اُس وقت تک اس کے احکام نازل ہی نہیں ہوئے تھے ، لہٰذا اس کو منسوخ کیسے کہا جاسکتا ہے(لیکن یہ وجہ بیان کرنا صحیح نہیں جیساکہ ماقبل گزرا ،صحیح بات یہ ہے کہ آپﷺکو کفار سے مسلسل برسرِ پیکار ہونے کی وجہ سے نماز کا موقع نہیں مل سکا تھا)۔ اِمام ابویوسفنے جو تخصیص کا دعویٰ کیا ہے وہ بلادلیل ہے،حالآنکہ تخصیص کیلئے دلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔اصل بات یہ ہے کہ قرآن کریم میں ”وَإِذَا كُنْتَ فِيْهِمْ“ کی قید ”قیدِ اتفاقی“ ہے،احترازی نہیں ، جیسے : ”خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً “ میں بالاتفاق زکوۃ کی وصولی کا حکم آپﷺ کی زندگی کے ساتھ خاص نہیں ،بلکہ آپﷺکے بعد بھی یہی حکم ثابت اور باقی ہے۔(مرعاۃ المفاتیح :5/2) فائدہ :علّامہ عینینے اِمام ابویوسفکا اپنے قول سے رجوع ذکر کیا ہے۔(البنایۃ:3/166)