کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ» فَنَظَرُوا فَإِذَا هُوَ رَاعِي مِعْزًى۔ (مسلم:382) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:اما م(لوگوں کی نمازوں کا)ضامن ہے اور مؤذّن پر اعتماد کیا جاتا ہے۔(اُس کے بعد آپﷺنے ائمہ اور مؤذّنین کو یہ دعاء دی)اے اللہ !ائمہ کو رُشدو ہدایت عطاء فرمااوراذان دینے والوں کی مغفرت فرما۔الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ۔ (ابوداؤد:517) حضرت عبد اللہ بن عبّاس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا: جس نے اجر و ثواب کی نیت سے سات سال تک اذان دی اُس کے لئے جہنم سے براءت (خلاصی)لکھ دی جاتی ہے۔مَنْ أَذَّنَ سَبْعَ سِنِينَ مُحْتَسِبًا كُتِبَتْ لَهُ بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ۔(ترمذی:206) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : قیامت کے دن تین لوگ مُشک کے ٹیلوں پر ہوں گے: ایک وہ غلام جس نے اللہ تعالیٰ کا بھی اور اپنے آقاؤں کا حق بھی اداء کیا، دوسرا وہ شخص جس نےکسی قوم کی اِمامت کی ہو اور وہ لوگ اُس سے خوش ہوں، تیسرا وہ شخص ہر دن و رات میں پانچ نمازوں کی اذان دیتا ہو۔ثَلَاثَةٌ عَلَى كُثْبَانِ المِسْكِ ـ أُرَاهُ قَالَ ـ يَوْمَ القِيَامَةِ: عَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهِ رَاضُونَ، وَرَجُلٌ يُنَادِي بِالصَّلَوَاتِ الخَمْسِ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ۔(ترمذی:1986) مؤذن کی آواز جہاں تک جاتی ہے اُسی کے بقدر اُس کی مغفرت کردی جاتی ہے، اور اُس کے حق میں ہر تر اور خشک چیز اور نماز میں آنے والےگواہی دیں گی،اُس کے لئےپچیس گنا نمازوں کا ثواب لکھا جاتا ہے، اور اُس کے وہ گناہ جو نمازوں کے درمیان سرزد ہوتے ہیں ،معاف کردیے جاتے ہیں۔الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَى