کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عبادت)کا ثواب لکھا جاتا ہے۔إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِ،حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَتِهِ۔(دارمی:1818)اِس سے معلوم ہوا کہ امام کے ساتھ تراویح پوری رات کے قیام کے برابر ہے ۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اِرشاد فرمایا:جس نے رمضان المُبارک میں ایمان کی حالت میں اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے قیام کیا یعنی تراویح پڑھی اُس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا،غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ۔(بخاری:2009) ایک روایت میں پچھلے گناہوں کے ساتھ ساتھ اگلے گناہوں کی مغفرت کا بھی ذکر ہے، گویا تراویح پڑھنے والےکے اگلے پچھلے تمام(صغیرہ)گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔مَنْ قَامَ شهر رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ «وَ فِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ» وَمَا تَأَخَّرَ۔(السنن الکبریٰ للنسائی :2523) حضرت ابوسلمہ اپنے والد حضرت عبد الرحمن بن عوف سےنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :جس نے رمضان کےمہینہ میں ایمان کی حالت میں اجر و ثواب کی نیت سے روزہ رکھا اور تراویح پڑھی وہ اپنے گناہوں سےاُس دن کی طرح نکل جاتا ہے جس دن اُس کی ماں نے اُس کو جَنا تھا۔شَهْرٌ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَسَنَنْتُ لَكُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ۔(ابن ماجہ:1328)(نسائی :2210) حضرت عمرو بن مرّہ جُہنی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریمﷺ کے پا س آیا اور آپ سے دریافت کیا : یا رسول اللہ! اگر میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور آپ کی رسالت کی گواہی دوں ، پانچ نمازیں پڑھوں ،رمضان کے روزے رکھوں ، رمضان میں تراویح پڑھوں اور زکوۃ اداء کروں تو آپ کا کیا خیال ہے میرے بارے میں ؟آپﷺ نے اِرشاد فرمایا: جو اِن کاموں کو کرتے ہوئے مَرجائے وہ صدّیقین اور شہداء میں