کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
دوسرا جواب: حدیث کا تعلّق ”مفترضِ غیر قادر“ سے ہے ، لیکن اس سے مراد وہ وہ مفترض غیر قادر ہےجس کیلئے بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھنا متعذر و مشکل ہو ، لیکن اگر وہ مشقت کے ساتھ بیٹھ کر پڑھنا چاہے تو بیٹھ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔ لیکن اس صورت میں یہ اشکال ہوگا کہ اجر و ثواب میں تنصیف کیوں ہورہی ہے ؟ تو اُس کا جواب یہ ہے کہ اُس ثواب میں تنصیف ہورہی ہے جو کھڑے ہوکر مشقّت برداشت کرتے ہوئے پڑھنے کی صورت میں اسے مل سکتا تھا ، اگر چہ وہ تنصیف بھی دوسروں کے اعتبار سے مکمل ثواب ہی ہے ۔اس کو دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ تنصیف سے مراد تنصیف اضافی(نسبتی ) ہے ، یعنی وہ تنصیف خود اِس کے اپنے مکمل اجر کے اعتبار سے کہی گئی ہے ، دوسروں کے اعتبار سے نہیں ، کیونکہ دوسروں کے اعتبار سے تو وہ مکمل ثواب ہے لیکن وہ خود اِس کے اپنے مشقت کے ساتھ کھڑے ہوکر پڑھنے کے ثواب کے مقابلے میں آدھا ہے ۔(فتح الباری:2/585) («»«»«»(«»«»«»(