کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ایک اور روایت میں اِس کے ساتھ ” وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّاءِ عَنِ الجَسَدِ “کے الفاظ بھی منقول ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ تہجد کی نماز جسم سے بیماریوں کو دور کردینے والی ہے۔(ترمذی:3549) حضرت عمرو بن عبسہ نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اُس وقت ہوتا ہے جب وہ رات کے آخری پہر اپنے رب کے سامنے حاضر ہوتا ہے، پس اگر تم اُن لوگوں میں سے ہونے کی طاقت رکھتے ہو جو اُس گھڑی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں تو ضرور ہوجاؤ: أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ العَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الآخِرِ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ۔(ترمذی:3579) حضرت ابو سعید خدری سے مرفوعاً نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے کہ تین آدمی ایسے ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں :ایک وہ شخص جب وہ رات کو نماز میں کھڑا ہوتا ہےدوسرے وہ لوگ جب وہ نماز میں صف باندھتے ہیں ، تیسرے وہ لوگ جب وہ جہاد میں دشمن سے قتال کرتے ہوئے صف باندھتے ہیں ۔ کما فی الحدیث ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ الرَّجُلُ إِذَا قَامَ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ۔(مشکوۃ المصابیح :1228) حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے دریافت کیا گیا کہ کون سی دعاء سب سے زیادہ سنی جاتی ہے (یعنی قبول ہوتی ہے)آپﷺنے فرمایا:”جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ،وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ المَكْتُوبَاتِ“رات کے آخری پہر اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی دعاء۔(ترمذی:3499) حضرت علی نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :بے شک جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا ظاہری حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آتا ہے ، ایک أعرابی کھڑے ہوئے اور سوال کیا