کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
آپﷺنے اِرشاد فرمایا:بے شک تم میں سے بعض لوگ لوگوں کو (جماعت سے)بھگادینے والے ہیں ، پس تم میں سے جو بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اُسے چاہیئے کہ (سنّت کی رعایت رکھتے ہوئے)تخفیف کرے، اِس لئے کہ لوگوں میں کمزور،بوڑھےاور حاجت مند لوگ بھی ہوتے ہیں۔إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالكَبِيرَ وَذَا الحَاجَةِ۔(بخاری:702) ایک اور روایت میں ہے کہ آپﷺنے اِس موقع پر یہ اِرشاد فرمایاتھا:اے لوگو!تم لوگوں کو (جماعت سے)بھگانے والے ہو؟،پس جو لوگوں کو نماز پڑھائے اُسے چاہیئے کہ نماز میں تخفیف کرے(یعنی ہلکے پڑھائے)اِس لئے کہ لوگوں میں بیمار،کمزوراور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ مُنَفِّرُونَ، فَمَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ المَرِيضَ، وَالضَّعِيفَ، وَذَا الحَاجَةِ۔(بخاری:90) حضرت معاذ بن جبلنبی کریمﷺکے ساتھ نماز پڑھ کراپنی قوم میں آتے اور لوگوں کو(عشاء کی) نماز پڑھاتے،ایک دفعہ اُنہوں نے سورۃ البقرۃ کی تلاوت شروع کردی تو ایک شخص نے نماز میں تخفیف کرکے مختصر نماز پڑھ لی(اور چلا گیا)حضرت معاذکو پتہ چلا تو اُنہوں نے اُس کو منافق قرار دیا ، وہ شخص نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہو اور ساراواقعہ بیان کیا کہ ہم اپنے ہاتھ سے کام کرنے والے لوگ ہیں ، اپنے اونٹوں کے ذریعہ پانی نکال کر زمینوں کو سیراب کرتے ہیں ،اور حضرت معاذنے گزشتہ رات ہمیں نماز پڑھائی اور سورۃ البقرۃ کی تلاوت شروع کردی تو میں نےاپنی نماز میں اختصار کرلیا(اور فارغ ہوگیا)تو اب حضرت معاذمجھے منافق قرار دے رہے ہیں۔آپﷺنے حضرت معاذکو مخاطب کرتے ہوئے تین مرتبہ یہ اِرشاد فرمایا:اے معاذ! کیا تم فتنہ پھیلانے والے ہو؟تم نماز میں سورۃ