کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نماز کو پابندی سے پڑھا کرتے تھے ؟ (پھر اُن سے کہا جائے گا )یہ تمہارا دروازہ ہے اِس میں اللہ کی رحمت سے داخل ہوجاؤ۔إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ: الضُّحَى، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ نَادَى مُنَادٍ: أَيْنَ الَّذِينَ كَانُوا يُدِيمُونَ عَلَى صَلَاةِ الضُّحَى؟ هَذَا بَابُكُمْ فَادْخُلُوهُ بِرَحْمَةِ اللَّهِ۔(طبرانی اوسط:5060) حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل حضور ﷺنے تین چیزوں کی وصیت کی ہے جنہیں موت تک کبھی میں نہیں چھوڑوں گا : ایک ہرمہینے میں تین دن روزہ رکھنا ،دوسرا چاشت کی نماز پڑھنا اور تیسرا وتر پڑھ کر سونا ۔أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ: صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلاَةِ الضُّحَى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ۔(بخاری :1178) مسند احمد میں اِسی روایت کے اندر دو رکعت صلوۃ الضحیٰ کی دو رکعتیں ذکر کی گئی ہیں ، اِس سے معلوم ہوا کہ چاشت کی کم از کم دو رکعت بھی پڑھی جاسکتی ہے۔أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ:الْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى۔(مسند احمد :9217) حضرت انس کی روایت میں ہے : چاشت کی دو رکعت نماز پڑھنااللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول حج اور مقبول عُمرے کے برابر ہے۔رَكْعَتَانِ مِنَ الضُّحَى تَعْدِلاَنِ عِنْدَ الله بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ مُتَقَبَّلَتَيْنِ۔(الجامع الصغیر :6877) عبد اللہ بن زید سے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے : مَیں نے اپنے ربّ سے سوال کیا کہ میری امّت پر چاشت کی نماز لازم ہوجائے ، اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا : یہ فرشتوں کی نماز ہے جوپڑھنا چاہے پڑھے اور جو ترک کرنا چاہے ترک کردے، اور جو پڑھے اُسے سورج کے بلند ہونے کے بعد پڑھنا چاہیئے ۔سأَلْتُ