کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ایک شخص کو دیکھا کہ اس کا سینہ صف سے آگے نکلا ہوا تھا ، آپ نے فرمایا: اللہ کے بندو! اپنی صفوں کو سیدھا کرو ورنہ اللہ تعالی تمہارے درمیان مخالفت پیدا کردے گا ۔عِبَادَ اللهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ۔(مسلم :436)اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ صفوں کی کجی(ٹیڑھ پن) باطن پر اثر انداز ہوکر دلوں میں عداوت اور نفرت کا سبب بنتی ہے ۔ (2)حضرت براء بن عازبنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مروی ہے : صفوں میں اختلاف نہ کیا کرو ورنہ تمہارے قلوب میں اختلاف واقع ہوجائےگا۔عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا وَصُدُورَنَا وَيَقُولُ:لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ۔(نسائی:811) (3)نبی کریم ﷺنے صف ملانے والوں کو دعاء اور کاٹنے والوں کو بد دعاء دی ، فرمایا:جو صف کو ملائے اللہ تعالی اس کو ملائے اور جو صف کو کاٹے اللہ تعالی اس کو کاٹے ۔مَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ۔(نسائی:819) (4)ایک موقع پر صفوں میں جان کر پیچھے کھڑے ہونے والوں کے بارے میں آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: لوگ صفوں میں پیچھے کھڑے ہوتے رہیں گے یہاں تک کہ (ایک وقت آئے گا کہ ) اللہ تعالی ان کو اپنی رحمت اور فضل سے دور کردے گا۔لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللهُ۔(مسلم:438) قال النووی رحمه الله:لَا يزَال قوم يتأخرون أَي عَن الصَّفّ الأول حَتَّى يؤخرهم الله أَي عَن رَحمته وعظيم فَضله وَرفع الْمنزلَة وَنَحْو ذَلِك۔(شرح النووی :2/153)