کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
بَيْنَ رَجُلَيْنِ حَتَّى يَأْتِيَ الصَّلَاةِ»، وَقَالَ: «إِنْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّ مِنْ سُنَنَ الْهُدَى الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ»۔(مسلم:654) حضرت عبد اللہ بن مسعودارشاد فرماتے ہیں کہ جوشخص یہ چاہےکہ کل قیامت کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں مسلمان بن کرحاضر ہووہ ان نمازوں کو ایسی جگہ ادا کرنے کا اہتمام کرے جہاں اذان ہوتی ہے(یعنی مسجدمیں)اس لئے کہ اللہ تعالی نےتمہارےنبیکیلئےایسی سنتیں جاری فرمائی ہیں جوسراسرھدایت ہیں،ان میں سےیہ جماعت کی نمازیں بھی ہیں۔اگرتم لوگ اپنے گھروں میں نمازیں پڑھنے لگوگےجیساکہ فلاں شخص پڑھتا ہےتوتم نبی کریمﷺکی سنت کو چھوڑنے والےہوگے،اوریہ سمجھ لوکہ اگرنبی کی سنت کوچھوڑ دوگےتو گمراہ ہوجاؤگے۔جو شخص اچھی طرح وضو کرےاس کے بعد مسجد کی طرف جائے تو ہرہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ،ایک ایک خطامعاف ہوتی ہے۔ہم تو اپنا یہ حال دیکھا کرتےتھےکہ جوشخص کھلم کھلا منافق ہوتا تھاوہ (تو )جماعت سےرہ جاتا تھا(ورنہ حضورﷺکے زمانے میں عام منافقین کی بھی جماعت چھوڑنےکی ہمت نہ ہوتی تھی)اوربیمارشخص(کی حالت بھی ایسی ہوتی تھی کہ اس)کودو آدمیوں کےسہارےلاکر صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا۔مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللهَ غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّ اللهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّهُنَّ مَنْ سُنَنَ الْهُدَى، وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَعْمِدُ إِلَى مَسْجِدٍ مِنْ هَذِهِ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا كَتَبَ اللهُ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً، وَيَرْفَعُهُ