کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت مجاہدفرماتےہیں:حضرت عبد اللہ بن عباسسےکسی نے پوچھا کہ ایک شخص دن بھرروزہ رکھتا ہےاوررات بھرنفلیں پڑھتا ہےلیکن جمعہ اور جماعت میں شریک نہیں ہوتااس کے بارےمیں کیاحکم ہے؟آپ نےارشادفرمایا:وہ جہنمی ہے۔قَالَ مُجَاهِدٌ،وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ رَجُلٍ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ، لَا يَشْهَدُ جُمْعَةً وَلَا جَمَاعَةً؟فَقَالَ:«هُوَ فِي النَّارِ»۔(ترمذی:218) نبی کریمﷺکاارشاد ہےکہ مومن کی بدبختی اوربدنصیبی کےلئےیہی کافی ہےکہ مؤذن کی آواز سنےاورنمازکو نہ جائے۔«حَسْبُ الْمُؤْمِنِ مِنَ الشَّقَاءِ وَالْخَيْبَةِ أَنْ يَسْمَعَ الْمُؤَذِّنَ يُثَوِّبُ بِالصَّلَاةِ فَلَا يُجِيبَهُ»۔(طبرانی کبیر:20/183) نبی کریمﷺکا ارشاد ہےکہ لوگ جماعت چھوڑنے سےباز آجائیں ورنہ اللہ تعالی ان کے دلوں پرمہر لگادیں گے،پھروہ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔«لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجَمَاعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ»۔(ابن ماجہ:794) نبی کریم ﷺکاارشاد ہے:لوگ جماعت ترک کرنے سے باز آجائیں ورنہ میں ان کے گھروں کو آگ لگادوں گا۔«لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ عَنْ تَرْكِ الْجَمَاعَةِ، أَوْ لَأُحَرِّقَنَّ بُيُوتَهُمْ»۔(ابن ماجہ:795) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں : ہمیں اپنے بارے میں یاد ہےکہ نماز سے صرف وہی پیچھے رہتا تھا جو کھلا منافق یا مریض ہوتا تھا ، یہاں تک کہ مریض بھی دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لے کر نماز میں آجاتا تھا ۔ اور فرماتے کہ نبی کریمﷺنے ہمیں ”سننِ ھدیٰ“ سکھلائی ہیں اور بےشک سننِ ھدیٰ میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اُس مسجد میں جاکر نماز اداء کی جائے جہاں اذان دی جاتی ہو ۔قَالَ عَبْدُ اللهِ: «لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنِ الصَّلَاةِ إِلَّا مُنَافِقٌ قَدْ عُلِمَ نِفَاقُهُ، أَوْ مَرِيضٌ، إِنْ كَانَ الْمَرِيضُ لَيَمْشِي