کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :بندہ جب نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ رحمن کےسامنے ہوتا ہے،پھرجب وہ اِدھراُدھرمتوجہ ہوتا ہےتو اللہ تبارک وتعالی فرماتے ہیں:کیا مجھ سےبھی کسی بہتر چیز کی طرف تو متوجہ ہو تا ہے؟اے ابن آدم !میری طرف متوجہ ہو،میں ان تمام چیزوں سے بہتر ہوں جن کی طرف تو متوجہ ہوتاہے۔إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا قام إلى الصلاة فإنما هو أحسبه قال بين يدي الرحمن تبارك وتعالى , فإذا التفت يقول تبارك وتعالى إلى من تلتفت إلى خير مني؟ أقبل ياابن آدم إلي فأنا خير ممن تلتفت إليه۔(مسند البزار:9332) ایک اور روایت میں آپﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے:بے توجہی کے ساتھ پڑھنے والے کی نماز(اجر و ثواب کے اعتبار سے)نہیں ہوتی۔عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَلَامٍ، عَنْ أَبِيهِ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا صَلَاةَ لِمُلْتَفِتٍ»۔(طبرانی کبیر:376) حضرت ابوذرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: بندہ جب تک نماز کی حالت میں اِدھر اُدھر متوجہ نہیں ہوتا ،اللہ تعالی اس کی طرف متوجہ رہتے ہیں ، اور جب بندہ اِدھر اُدھر متوجہ ہونے لگتا ہے تو اللہ تعالی بھی اس سے رخ موڑلیتے ہیں ۔قَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ، وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ، مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا الْتَفَتَ انْصَرَفَ عَنْهُ»۔(ابوداؤد:909) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺسےنماز کےاندر اِدھر اُدھرمتوجہ ہونے کےبارے میں پوچھا کہ تو آپ نے ارشاد فرمایا:یہ(شیطان کی)ایک جھپٹ ہے جو وہ بندے کی نماز سے جھپٹ لیتا ہے۔عَنْ عَائِشَةَ،رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى