کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
ساتھ نہ بیٹھو، اللہ کو ان (کی عبادت) سے کوئی غرض نہیں۔يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَكُونُ حَدِيثُهُمْ فِي مَسَاجِدِهِمْ فِي أَمْرِ دُنْيَاهُمْ، فَلَا تُجالِسُوهُمْ، فَلَيْسَ لِلَّهِ فِيهِمْ حَاجَةٌ۔(شعب الایمان:2701) حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں کھڑا ہوا تھا(ایک روایت کے الفاظ کے مطابق ”میں مسجد میں سورہا تھا“)کہ کسی شخص نے مجھے کنکر مارا، میں دیکھا تو وہ حضرت عمرتھے ، اُنہوں نے فرمایا کہ جاؤ ! اِن دونوں کو (جو مسجد میں باتیں کررہے ہیں)میرے پاس لے کر آؤ، میں اُن دونوں کو حضرت عمرکے پاس لے کر آیا، حضرت عمرنے اُن سے پوچھا :تم لوگ کہاں کے یا کس قبیلے کے ہو؟اُنہوں نے بتایا کہ وہ طائف کے رہنے والے ہیں ۔ حضرت عمرنے اِرشاد فرمایا:اگر تم اِس شہر کے رہنے والے ہوتے تو میں تمہیں (سخت مارکر)تکلیف پہنچاتا، تم نبی کریمﷺکی مسجد(مسجدِ نبوی)میں اپنی آواز اونچی کررہے ہو۔عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كُنْتُ قَائِمًا فِي المَسْجِدِ فَحَصَبَنِي رَجُلٌ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ، فَجِئْتُهُ بِهِمَا، قَالَ: مَنْ أَنْتُمَا - أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا؟-قَالاَ: مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ:«لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ البَلَدِ لَأَوْجَعْتُكُمَا، تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»۔(بخاری:470) حضرت عمرنےمسجدِ نبوی کے ایک کنارے پر چبوترہ بنایا تھا جس کا نام ” بُطَيْحَاءَ “ تھا ، حضرت عمرنے یہ فرمارکھا تھا کہ جو کوئی لغو بات کرنا یا شعر کہنا یا اونچی آواز سے کچھ کہنا چاہے تو اُسے چاہیئے کہ اِس چبوترےمیں نکل کر کہے۔عن سالم بن عبد الله أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَنَى إلى جنب الْمَسْجِدِ رَحْبَةً، سَمّاها الْبُطَيْحَاءَ، فكَانَ يُقول من أراد أَنْ يَلْغَطَ , أَوْ يُنْشِدَ شِعْرًا، أَوْ يَرْفَعَ صَوْتَهُ، فلْيَخْرُجْ إِلَى هَذِهِ الرَّحْبَةِ۔(مؤطاء مالک:581)