کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : مسجدِ قُباء میں نماز پڑھنا عمرہ کرنے کی طرح ہے۔صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ كَعُمْرَةٍ۔(ابن ماجہ : 1411) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جب حضرت سُلیمانبیت المقدس کی تعمیر سے فارغ ہوگئےتو اُنہوں نے اللہ تعالیٰ سے تین سوال کیے: ایک ایسا فیصلہ جو اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق ہو (یعنی اُنہیں صحیح فیصلہ کرنے کی قوّت حاصل ہوجائے)دوسرا ایسی سلطنت جو اُن کے بعد کسی کے لئے نہ ہو ، اور تیسرا یہ کہ جو بھی بیت المقدس میں صرف نماز پڑھنے کی غرض سے آئے وہ اپنے گناہوں سے اُس دن کی طرح (پاک صاف ہوکر)نکل جائے جس دن اُس کی ماں نے اُسے جنا تھا۔اُس کے بعد آپﷺنے اِرشاد فرمایا:دو دعائیں تو اُنہیں عطاء کردی گئی ہیں ، مجھے امید ہے کہ تیسری دعاء بھی عطاء کردی گئی ہے۔لَمَّا فَرَغَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ مِنْ بِنَاءِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، سَأَلَ اللَّهَ ثَلَاثًا: حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، وَمُلْكًا لَا يَنْبَغِي لَأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، وَأَلَّا يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ أَحَدٌ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِيهِ، إِلَّا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ " فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا اثْنَتَانِ فَقَدْ أُعْطِيَهُمَا، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أُعْطِيَ الثَّالِثَةَ»۔(ابن ماجہ : 1408) نبی کریمﷺہر ہفتے کو پیدل اور سوار ہوکر مسجدِ قُباء تشریف لے جایا کرتے تھے۔ اور یہی عمل حضرت عبد اللہ بن عمر کا بھی تھا۔عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ كُلَّ سَبْتٍ، مَاشِيًا وَرَاكِبًا» وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا «يَفْعَلُهُ»۔(بخاری:1193)