کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
میں چلے گئے اور دیر تک سجدہ ہی میں رہے پھر ( سجدہ سے ) اٹھے اور دوبارہ دعا فر مائی ، پھر سجدہ میں چلے گئے ، اس طرح آپﷺ نے تین بار کیا اور فر مایا! میں نےاپنے رب سے اپنی امت ( کی مغفرت ) کے لئے سفارش کی تھی تو میرے رب نے مجھے تہائی امت ( کی مغفرت کی بشارت ) دیدی تو میں نے اس پر شکر کا سجدہ کیا پھر میں نے ( سجدہ سے ) سر اٹھایا اور امت کے لئے درخواست پیش کی تو اور تہائی امت دیدی ( دوسری بار ) پھر میں نے (سجدہ سے ) اٹھایا اور امت کے لئے در خواست پیش کی تو اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے باقی تہائی امت بھی دیدی، اس پر بھی میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر اداء کیا ۔ (ابوداؤد:2775) حضرت کعب بن مالککے توبہ قبول ہونے کے طویل واقعہ میں بھی سجدہ شکر کا تذکرہ ہے کہ جب اُن کی توبہ قبول ہوئی تھی اور اُنہیں فجر کی نماز کے بعد پتہ چلا تو وہ بھی فوراً سجدہ ریز ہوگئے تھے اور اللہ تعالیٰ کے حضور فوراً سجدہ شکر اداء کیا تھا۔(بخاری:4418) حضرت ابوبکر صدیقکو جب نبوّت کا دعویدار مسیلمہ کذاب ملعون کے قتل کی خبر ملی تو اُنہوں نے شکر کے طور پر سجدہ فرمایا ۔(عون المعبود:7/328) حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کے بارے میں آتا ہے کہ جب اُنہوں نے خوارج میں ذو الثدیہ کو مقتول پایا تو سجدہ شکر اداء فرمایا ۔(عون المعبود:7/328) نبی کریمﷺکو جب حضرت جبریلنے آکر یہ خوشخبری سنائی کہ جو بھی آپ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اُس پر دس مرتبہ رحمتیں نازل فرمائیں گےتو اُس وقت بھی آپﷺنے