کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
آگے ہوں گے، ہاں! اتنی بات ہے کہ اہلِ کتاب کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور ہمیں اُن کے بعد کتاب دی گئی ہے،اور یہ(جمعہ)اُن کا وہ دن تھا جو اُن پر فرض کیا گیا تھا لیکن اُنہوں نے اس میں اختلاف کیا پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں اِس دن کی ہدایت فرمائی(یعنی عبادت کیلئے عطاء فرمایا)پس وہ اہلِ کتاب اِس دن میں ہمارے تابع ہیں ،چنانچہ یہود نے اُس کے بعد والا(ہفتہ کا)دن اختیار کیا اور نصاریٰ نے اُس کے بعد والا(اتوار کا)دن اختیار کرلیا۔نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، وَهَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللهُ لَهُ، فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَالْيَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ۔(مسلم:855) فائدہ:بعض محققین علماء کرام فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے ہفتے کے تمام دن رکھے کہ وہ اپنی مرضی اور اجتہاد سے کوئی دن عبادت اور اطاعت کیلئے مقرر کرلیں ، یہود نے ہفتہ کا دن مقرر کیا یہ سوچ کر کہ اللہ تعالیٰ نے اتوار کے دن کائنات کی تخلیق شروع کرکے ہفتہ کے دن تخلیق مکمل فرمائی ، لہٰذ افراغت والا دن عبادت کیلئے زیادہ موزوں ہے، نصاریٰ نے کہا کہ تخلیقِ کائنات کی ابتداء کا دن یعنی اتوار عبادت کیلئے زیادہ مناسب ہے ، لیکن امّتِ محمدیہ نے اپنے لئے جمعہ کا دن منتخب فرمایا ،کیونکہ اِس دن انسان کی تخلیق ہوئی ہے ، جیسا کہ احادیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا ،اور حقیقت یہ ہے کہ امّتِ محمدیہ کا یہ انتخاب سب سے زیادہ مناسب اور بہتر قرار پایا ، کیونکہ جس دن انسان کی تخلیق ہوئی ہے اور انسان وجود میں آیا ہے وہی دن سب سے زیادہ اِس بات کا مستحق ہے کہ اُس دن شکر ِ نعمت کے طور پر عبادت و اِطاعت کے زیادہ سے زیادہ کام سرانجام دیے جائیں۔(مرقاۃ:3/1009)