کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو اُس کی رات میں قیام (عبادت)کرواور اُس کے دن میں روزہ رکھو، بے شک اللہ تعالیٰ اِس رات میں غروبِ شمس سے ہی آسمانِ دنیا میں (اپنی شان کے مطابق)نزول فرماتے ہیں اور کہتے ہیں : کیا کوئی مجھ سے مغفرت چاہنے والا نہیں کہ میں اُس کی مغفرت کروں ؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا نہیں کہ میں اُسے رزق عطاء کروں ؟کیا کوئی مصیبت و پریشانی میں مبتلاء شخص نہیں کہ میں اُسے عافیت عطاء کروں؟کیا فلاں اور فلاں شخص نہیں ……الخ یہاں تک کہ (اِسی طرح صدا لگتے لگتے)صبح صادق طلوع ہوجاتی ہے۔إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ۔(ابن ماجہ : 1388) اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ عطاء اور بخشش کی صدا روزانہ رات کو لگتی ہے اوربعض روایات میں رات کے ایک تہائی حصے کے گزرجانے کے بعد صبح تک لگتی ہے اور بعض روایات میں رات کے آخری پہر یعنی آخری تہائی حصہ میں لگائی جاتی ہے جیسا کہ ترمذی شریف(ترمذی:446) کی روایت میں اِس کا ذکر ہے ،لیکن اِس شبِ براءت کی عظمت کا کیا کہنا !! کہ اِس رات میں شروع ہی سے یعنی آفتاب کے غروب ہونے سے لے کر صبح صادق تک یہ صدا لگائی جاتی ہے ، لہٰذا اِن قبولیت کی گھڑیوں میں غفلت اختیار کرنا بڑی نادانی اور حماقت کی بات ہے ، اِس لئے اِس رات میں فضولیات اور لایعنی کاموں میں لگنے یا خواب غفلت میں سوئے پڑے رہنےسے بچنا چاہیئے اور اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع کرتے ہوئے شوق و ذوق کا اِظہار کرنا چاہیئے ۔ تنبیہ:واضح رہے کہ دعاؤں کی قبولیت والی اِس رات میں دعاؤں کی قبولیت کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دعاء کی قبولیت کی شرائط کا اچھی طرح لحاظ رکھیں ورنہ دعاء قبول نہیں ہوگی ۔