کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
إِلَى تَسْبِيحِ الضُّحَى، فَأَجْرُهُ كَأَجْرِ الْمُعْتَمِرِ۔(طبرانی کبیر:7734)مَنْ مَشَى إِلَى صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ كَانَتْ بِمَنْزِلَةِ حَجَّةٍ، وَمَنْ مَشَى إِلَى صَلَاةِ تَطَوَّعٍ كَانَتْ بِمَنْزِلَةِ عَمْرَةٍ۔(طبرانی کبیر:7764) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: اندھیروں میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کی بشارت دیدو۔ بَشِّرِ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ، بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔(ابن ماجہ:781) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :اندھیروں میں مسجدوں کی طرف جانے والے لوگ در اصل اللہ کی رحمت میں ڈوب جانے والے ہیں۔الْمَشَّاءُونَ إِلَى الْمَسَاجِدِ فِي الظُّلَمِ، أُولَئِكَ الْخَوَّاضُونَ فِي رَحْمَةِ اللَّهِ۔(ابن ماجہ:779) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:بے شک اللہ تعالیٰ جماعت کے ساتھ پڑھنے سے خوش ہوتے ہیں۔إِنَّ اللهَ لَيَعْجَبُ مِنَ الصَّلَاةِ فِي الْجَمِيعِ۔(مسند احمد:5112) حضرت عبد اللہ بن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کی مدد جماعت کے ساتھ ہے۔«يَدُ اللَّهِ مَعَ الجَمَاعَةِ»۔(ترمذی:2166) کنز العمال میں ابن النجار کے حوالے سے نقل کیا گیا ہےکہ : جب کوئی بندہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ کر اپنی حاجت کا سوال کرتا ہےتو اللہ تعالیٰ اِس بات سے شرماتے ہیں کہ اُس کی حاجت پوری کیے بغیر اُس کو لوٹادیں۔إن الله يستحيي من عبده إذا صلى في جماعة، ثم سأل حاجته أن ينصرف حتى يقضيها۔(کنز العمال:20243) اِرشادِ نبوی ہے:مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ مسلمانوں اور مومنوں کی نماز (جماعت کے ساتھ)ایک ہی ہو۔لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ-أَوْقَالَ-الْمُؤْمِنِينَ، وَاحِدَةً۔(ابوداؤد:506) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جس نے اللہ کیلئے چالیس دن تک تکبیرِ اولیٰ کے ساتھجماعت سے نماز پڑھی اُس کیلئے دو پروانے لکھ دیے جاتے ہیں:ایک جہنم سے خلاصی کا پروانہ، اور دوسرانفاق سے بری ہونے کا