کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ اِن تسبیحات کو نمازوں کے بعد پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف فجر اور عصر کی نماز پڑھا جائے ، اور یہ غلط فہمی اِس لئے واقع ہوتی ہے کہ مساجد میں صرف فجر اور عصر کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر تسبیحاتِ فاطمی پڑھی جاتی ہیں، حالآنکہ صرف دو نمازوں میں اجتماعی طور پر اِس لئے پڑھی جاتی ہیں کیونکہ ان کے بعد سنت نہیں ہے ، ورنہ یہ مطلب نہیں کہ اور نمازوں کے بعد نہ پڑھا جائے ، بلکہ مقصد یہ ہے کہ دوسری نمازوں میں سنتوں سے فارغ ہونے کے بعد از خود تسبیحاتِ فاطمی کا اہتمام کیا جائے،احادیث طیبہ میں مطلقاً نمازوں کے بعد پڑھنا مذکور ہے جس میں تمام نمازیں داخل ہیں ۔ عموماً یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ تسبیحات اِس قدر سرعت اور تیز رفتاری کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں کہ اِن کی اصل شکل ہی بگڑ کر رہ جاتی ہے ، مثلاً :تیز پڑھنے کی وجہ سے”سُبَانَ اللہ ، اَلَمْدُ لِلّٰہ ، اَلَا وَکْبَر “ جیسے الفاظ بن جاتے ہیں ، جس کی وجہ سے ان کا اصل معنی ختم ہوکر رہ جاتا ہے ۔ تیز پڑھنے ہی کی وجہ سے ایک کوتاہی یہ بھی دیکھنے میں آتی ہے کہ اِن تسبیحات کو بے توجہی کے ساتھ پڑھا جاتا ہے ، جو یقیناً نہ پڑھنے سے تو بہر حال بہتر ہی ہے لیکن پھر بھی توجہ اور دھیان کے ساتھ پڑھنے کی بات کچھ اور ہی ہوتی ہے ۔ بعض اوقات عدد ِ مخصوص کی رعایت نہیں کی جاتی اور سستی اور غفلت کی وجہ سے یا امام کے دعاء شروع کر دینے کی وجہ سے تسبیحات کے سلسلے کو ختم کر دیا جاتا ہے ، حالآنکہ اِن تسبیحات میں عدد مخصوص کا ذکر اِس بات کی واضح دلیل ہے کہ اِس مخصوص عدد میں کوئی خاص تاثیر ہے ، اسی لئے تو نبی کریمﷺنے اُن اعداد میں اِن تسبیحات کی تلقین فرمائی ہے۔(از مرتب)