کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ: ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ " قَالُوا: لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: «فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الخَطَايَا۔(بخاری: 528) حضرت عبد اللہ بن مسعودفرماتے ہیں : ایک شخص (سے گناہ صادر ہوگیا کہ اُس )نے ایک عورت کا بوسہ لے لیا اور پھر وہ نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اُس گناہ کے بارے میں بتایا، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : اور (اے پیغمبر!) دن کے دونوں سروں پر اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کرو، یقیناً نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں ۔ پس اُس شخص نے کہا : یا رسول اللہ !کیا یہ حکم میرے ہی لئے ہے ؟ آپﷺنے اِرشاد فرمایا: میری ساری اُمّت کے لئے ہے ۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : میری اُمّت میں جو شخص اس پر عمل کرے اُس کے لئے یہ حکم ہے۔عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ، إِنَّ الحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ} فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذَا؟ قَالَ: «لِجَمِيعِ أُمَّتِي كُلِّهِمْ»۔(بخاری:526) حضرت ابوذرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺایک دفعہ سردی کے زمانے میں نکلے جبکہ پتے جھڑ رہے تھے ،آپﷺنے درخت کی دو ٹہنیاں پکڑیں تو اُس کے پتے جھڑنے لگے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپﷺنے اِرشاد فرمایا: اے ابوذر!، میں نے کہا: یا رسول اللہ ! میں حاضڑ ہوں ، اِرشاد فرمائیے،آپﷺنے فرمایا: بے شک مسلمان بندہ اللہ کی رضاء و خوشنودی کے لئے نماز پڑھتا ہےتو اُس کے گناہ ایسے ہی جھڑنے لگتے ہیں جیساکہ درخت کے پتے جھڑرہے ہیں ۔عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ، فَأَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ، قَالَ: فَجَعَلَ ذَلِكَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ، قَالَ: فَقَالَ: "يَا أَبَا ذَرٍّ " قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ. قَالَ:إِنَّ الْعَبْدَ