کتاب الصلوۃ |
دیث کی م |
|
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُرْفَعُ الْأَيْدِي إِلَّا فِي سَبْعِ مَوَاطِنَ حِينَ يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ وَحِينَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَيَنْظُرُ إِلَى الْبَيْتِ، وَحِينَ يَقُومُ عَلَى الصَّفَا، وَحِينَ يَقُومُ عَلَى الْمَرْوَةِ، وَحِينَ يَقِفُ مَعَ النَّاسِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وبِجَمْعٍ، وَالْمَقامَيْنِ حِينَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ»۔(طبرانی کبیر:12072) ترجمہ:حضرت ابن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ہاتھوں کو صرف سات مقامات پر اُٹھایا جائے گا :نماز شروع کرتے ہوئے ،جب مسجدِ حرام میں داخل ہکر بیت اللہ پر نگاہ پڑے،جب صفاء کی پہاڑی پر چڑھے،جب مَروہ کی پہاڑی پر چڑھے،جب عرفہ کی شام لوگوں کے ساتھ وقوف کرے،اور مزدلفہ میں (وقوفِ مزدلفہ کے وقت)دونوں مقام پر جبکہ جمرہ کی رمی کرے۔ عَن عباد بن الزبير أَن رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ كَانَ إِذا افْتتح الصَّلَاة رفع يَدَيْهِ فِي أول الصَّلَاة ثمَّ لم يرفعها فِي شَيْء حَتَّى يفرغ۔(الدرایۃ فی تخریج احادیث الہدایۃ:1/152) ترجمہ: حضرت عبا دبن زبیرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺجب نماز شروع کرتے تو نماز کے شروع میں اپنے ہاتھ اُٹھاتے پھر (نماز سے)فارغ ہونے تک کسی بھی رکن میں ہاتھ نہیں اُٹھاتے تھے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:«مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»۔(مسلم:430) ترجمہ:حضرت جابر بن سمرہفرماتے ہیں ایک دفعہ نبی کریمﷺہمارے پاس (حجرہ سے)نکل کر تشریف لائے اور فرمایا: مجھے کیا ہوا کہ میں تم لوگوں کو دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ نماز میں اپنے ہاتھوں کو ایسے اُٹھارہے ہو جیسے وہ بدکے ہوئے گھوڑے کی دُمیں ہیں (ایسا نہ کیا کرو)نماز میں سکون سے رہا کرو۔